(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: ما كنا نرى بالمزارعة باسا، حتى سمعت رافع بن خديج، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، فذكرته لطاوس، فقال: قال لي ابن عباس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها، ولكن قال:" لان يمنح احدكم ارضه، خير من ان ياخذ عليها خراجا معلوما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: مَا كُنَّا نَرَى بِالْمُزَارَعَةِ بَأْسًا، حَتَّى سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، فَذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا، وَلَكِنْ قَالَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَرْضَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ ہم مزارعت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، میں نے طاؤس سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہیں روکا ہے بلکہ یہ فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی کسی کو اپنی زمین یونہی بغیر کسی معاوضہ کے دیدے تو یہ کوئی متعین محصول (لگان) لگا کر دینے سے بہتر ہے۔
وضاحت: ۱؎: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کی جائز شکل یہ ہے کہ مالک اور بٹائی پر لینے والے کے مابین زمین سے حاصل ہونے والے غلہ کی مقدار اس طرح متعین ہو کہ ان دونوں کے مابین جھگڑے کی نوبت نہ آئے اور غلہ سے متعلق نقصان اور فائدہ میں طے شدہ امر کے مطابق دونوں شریک ہوں یا روپے پیسے کے عوض زمین بٹائی پر دی جائے اور مزارعت کی وہ شکل جو شرعاً ناجائز ہے وہ حنظلہ بن قیس کی حدیث نمبر (۳۳۹۲) میں مذکور ہے۔
Amr ibn Dinar said: I heard Ibn Umar say: We did not see any harm in sharecropping till I heard Rafi ibn Khadij say: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden it. So I mentioned it to Tawus. He said: Ibn Abbas told me that the Messenger of Allah ﷺ had not forbidden it, but said: It is better for one of you to lend to his brother than to take a prescribed sum from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3383
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو معاف فرمائے قسم اللہ کی میں اس حدیث کو ان سے زیادہ جانتا ہوں (واقعہ یہ ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کے دو آدمی آئے، پھر وہ دونوں جھگڑ بیٹھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں ایسے ہی (یعنی لڑتے جھگڑتے) رہنا ہے تو کھیتوں کو بٹائی پر نہ دیا کرو“۔ مسدد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے آپ کی اتنی ہی بات سنی کہ زمین بٹائی پر نہ دیا کرو (موقع و محل اور انداز گفتگو پر دھیان نہیں دیا)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ المزارعة 3 (3959)، سنن ابن ماجہ/الرھون 10 (2461)، (تحفة الأشراف: 3730)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/182، 187) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوعبیدہ اور ولید بن ابی الولید لین الحدیث ہیں) وضاحت: ابن ماجہ کی حدیث پر صحیح کا حکم ہے تفصیل مذکورہ حدیث نمبر پر ملاحظہ فرمائیں
Narrated Urwah bin al-Zubair: That Zayd ibn Thabit said: May Allah forgive Rafi ibn Khadij. I swear by Allah, I have more knowledge of Hadith than him. Two persons of the Ansar (according to the version of Musaddad) came to him who were disputing with each other. The Messenger of Allah ﷺ said: If this is your position, then do not lease the agricultural land. The version of Musaddad has: So he (Rafi ibn Khadij) heard his statement: Do not lease agricultural lands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3384
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم زمین کو کرایہ پر کھیتی کی نالیوں اور سہولت سے پانی پہنچنے والی جگہوں کی پیداوار کے بدلے دیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا اور سونے چاندی (سکوں) کے بدلے میں دینے کا حکم دیا۔
Narrated Saad: We used to lease land for what grew by the streamlets and for what was watered from them. The Messenger of Allah ﷺ forbade us to do that, and commanded us to lease if for gold or silver.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3385
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى، حدثنا الاوزاعي. ح حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث كلاهما، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، واللفظ للاوزاعي، حدثني حنظلة بن قيس الانصاري، قال: سالت رافع بن خديج عن كراء الارض بالذهب والورق؟ فقال:" لا باس بها إنما كان الناس يؤاجرون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بما على الماذيانات، واقبال الجداول، واشياء من الزرع، فيهلك هذا، ويسلم هذا، ويسلم هذا، ويهلك هذا، ولم يكن للناس كراء إلا هذا، فلذلك زجر عنه، فاما شيء مضمون معلوم فلا باس به". وحديث إبراهيم اتم، وقال قتيبة: عن حنظلة، عن رافع، قال ابو داود: رواية يحيى بن سعيد، عن حنظلة، نحوه. (موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ كِلَاهُمَا، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَاللَّفْظُ لِلْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِهَا إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ، وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ، وَأَشْيَاءَ مِنِ الزَّرْعِ، فَيَهْلَكُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَهْلَكُ هَذَا، وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَاءٌ إِلَّا هَذَا، فَلِذَلِكَ زَجَرَ عَنْهُ، فَأَمَّا شَيْءٌ مَضْمُونٌ مَعْلُومٌ فَلَا بَأْسَ بِهِ". وَحَدِيثُ إِبْرَاهِيمَ أَتَمُّ، وقَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، نَحْوَهُ.
حنظلہ بن قیس انصاری کہتے ہیں میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سونے چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس میں کوئی مضائقہ نہیں، لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اجرت پر لینے دینے کا معاملہ کرتے تھے پانی کی نالیوں، نالوں کے سروں اور کھیتی کی جگہوں کے بدلے (یعنی ان جگہوں کی پیداوار میں لوں گا) تو کبھی یہ برباد ہو جاتا اور وہ محفوظ رہتا اور کبھی یہ محفوظ رہتا اور وہ برباد ہو جاتا، اس کے سوا کرایہ کا اور کوئی طریقہ رائج نہ تھا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، اور رہی محفوظ اور مامون صورت تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابراہیم کی حدیث مکمل ہے اور قتیبہ نے «عن حنظلة عن رافع» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید کی روایت جسے انہوں نے حنظلہ سے روایت کیا ہے اسی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث 7 (2327)، 13 (2333)، 19 (2346)، الشروط 7 (2722)، صحیح مسلم/البیوع 19 (1547)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3930، 3931، 3932، 3933)، سنن ابن ماجہ/الرھون 9 (2458)، (تحفة الأشراف: 3553)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/463، 4/140، 142) (صحیح)»
Narrated Hanzlah bin Qais al-Ansari: I asked Rafi bin Khadij about the lease of land for gold and silver (i. e. for dinars and dirhams). There is no harm in it, for the people used to let out land in the time of the Messenger of Allah ﷺ for what grew by the current of water and at the banks of streamlets and at the places of cultivation. So sometimes this (portion) perished and that (portion) was saved, and sometimes this remained intact and that perished. There was no (form of) lease among the people except this. Therefore, he forbade it. But if there is something which is secure and known, then there is no harm in it. The tradition of Ibrahim is more perfect. Qutaibah said: "from Hanzalah on the authority of Rafi ". Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Yahya bin Saeed from Hanzalah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3386
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر (کھیتی کے لیے) دینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا: سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ کی بات ہو تو؟ تو انہوں نے کہا: رہی بات سونے اور چاندی سے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3553) (صحیح)»
Hanzalah ibn Qays said that he asked Rafi ibn Khadij about the lease of land. He replied: The Messenger of Allah ﷺ forbade the leasing of land. I asked: (Did he forbid) for gold and silver (i. e. dinars and dirhams)? He replied: If it is against gold and silver, then there is no harm in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3387