كِتَاب الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 22. باب تَفْسِيرِ الْعَرَايَا باب: عرایا کی تفسیر۔
عبدربہ بن سعید انصاری کہتے ہیں عرایا یہ ہے کہ ایک آدمی ایک شخص کو کھجور کا ایک درخت دیدے یا اپنے باغ میں سے دو ایک درخت اپنے کھانے کے لیے الگ کر لے پھر اسے سوکھی کھجور سے بیچ دے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18951) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ عرایا یہ ہے کہ آدمی کسی شخص کو چند درختوں کے پھل (کھانے کے لیے) ہبہ کر دے پھر اسے اس کا وہاں رہنا سہنا ناگوار گزرے تو اس کا تخمینہ لگا کر مالک کے ہاتھ تر یا سوکھے کھجور کے عوض بیچ دے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19285) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: عریہ کی مختلف تعریفات ہیں: (۱) جو حدیث نمبر (۳۳۶۲) کے تحت گزری۔ (۲،۳) عبدربہ کی دو تعریفیں جو نمبر (۳۳۶۵) میں مذکور ہوئیں۔ (۴) ابن اسحاق کی یہ تعریف، پہلی تعریف امام مالک نیز دیگر بہت سے ائمہ سے منقول ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
|