(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، قال:" كنا في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نسمى السماسرة، فمر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمانا باسم هو احسن منه، فقال: يا معشر التجار، إن البيع يحضره اللغو، والحلف، فشوبوه بالصدقة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ:" كُنَّا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ، وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سماسرہ ۱؎ کہا جاتا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو ہمیں ایک اچھے نام سے نوازا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے سوداگروں کی جماعت! بیع میں لایعنی باتیں اور (جھوٹی) قسمیں ہو جاتی ہیں تو تم اسے صدقہ سے ملا دیا کرو ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 4 (1208)، سنن النسائی/الأیمان 21 (3828)، البیوع 7 (4468)، سنن ابن ماجہ/التجارات 3 (2145)، (تحفة الأشراف: 11103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/6،280) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «سماسرہ»: «سمسار» کی جمع ہے، عجمی لفظ ہے چونکہ عرب میں اس وقت زیادہ تر عجمی لوگ خرید و فروخت کیا کرتے تھے، اس لئے ان کے لئے یہی لفظ رائج تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے «تجار» کا لفظ پسند کیا جو عربی ہے، «سمسار» اصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع اور مشتری کے درمیان دلالی کرتا ہے۔ ۲؎: یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کر لیا کرو۔
Narrated Qays ibn Abu Gharazah: In the time of the Messenger of Allah ﷺ we used to be called brokers, but the Prophet ﷺ came upon us one day, and called us by a better name than that, saying: O company of merchants, unprofitable speech and swearing takes place in business dealings, so mix it with sadaqah (alms).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3320
اس سند سے بھی قیس بن ابی غرزہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں «يحضره اللغو والحلف» کے بجائے: «يحضره الكذب والحلف» ہے عبداللہ الزہری کی روایت میں: «اللغو والكذب» ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11103) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Qais bin Abi Gharazah through a different chain of narrators to the same effect. This version has: "Lying and swearing have a place on i. " Abdullah al-Zuhri said: "Unprofitable speech and lying. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3321