(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا سفيان، عن سماك بن حرب، حدثني سويد بن قيس، قال:" جلبت انا ومخرفة العبدي بزا من هجر، فاتينا به مكة، فجاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، فساومنا بسراويل، فبعناه، وثم رجل يزن بالاجر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: زن، وارجح". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ:" جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ، فَأَتَيْنَا بِهِ مَكَّةَ، فَجَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ، فَبِعْنَاهُ، وَثَمَّ رَجُلٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: زِنْ، وَأَرْجِحْ".
سوید بن قیس کہتے ہیں میں نے اور مخرمہ عبدی نے ہجر ۱؎ سے کپڑا لیا اور اسے (بیچنے کے لیے) مکہ لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پیدل آئے، اور ہم سے پائجامہ کے کپڑے کے لیے بھاؤ تاؤ کیا تو ہم نے اسے بیچ دیا اور وہاں ایک شخص تھا جو معاوضہ لے کر وزن کیا کرتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تولو اور جھکا ہوا تولو“۔
Narrated Suwayd ibn Qays: I and Makhrafah al-Abdi imported some garments from Hajar, and brought them to Makkah. The Messenger of Allah ﷺ came to us walking, and after he had bargained with us for some trousers, we sold them to him. There was a man who was weighing for payment. The Messenger of Allah ﷺ said to him: Weigh out and give overweight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3330
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، ومسلم بن إبراهيم، المعنى قريب، قالا: حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن ابي صفوان بن عميرة، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة قبل ان يهاجر بهذا الحديث، ولم يذكر: يزن بالاجر، قال ابو داود: رواه قيس، كما قال سفيان، والقول قول سفيان. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي صَفْوَانَ بْنِ عُمَيْرَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: يَزِنُ بِالْأَجْرٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ قَيْسٌ، كَمَا قَالَ سُفْيَانُ، وَالْقَوْلُ قَوْلُ سُفْيَانَ.
ابوصفوان بن عمیرۃ (یعنی سوید) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی ہجرت سے پہلے مکہ آیا، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی لیکن اجرت لے کر وزن کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے قیس نے بھی سفیان کی طرح بیان کیا ہے اور لائق اعتماد بات تو سفیان کی بات ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4810) (صحیح)»
The tradition mentioned above (No. 3330) has also been transmitted by Abu Safwan ibn Umayrah through a different chain of narrators. This version has: Abu Safwan said: I came to the Messenger of Allah ﷺ at Makkah before his immigration. He then narrated the rest of the tradition, but he did not mention the words "who was weighing for payment". Abu Dawud sad: Qais also transmitted it as Sufyan said: The version of Sufyan is authoritative.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3331
(مرفوع) حدثنا ابن ابي رزمة، سمعت ابي، يقول: قال رجل لشعبة: خالفك سفيان، قال: دمغتني، وبلغني عن يحيى بن معين، قال: كل من خالف سفيان، فالقول قول سفيان. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ، سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ لِشُعْبَةَ: خَالَفَكَ سُفْيَانَ، قَالَ: دَمَغْتَنِي، وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ، قَالَ: كُلُّ مَنْ خَالَفَ سُفْيَانَ، فَالْقَوْلُ قَوْلُ سُفْيَانَ.
ابورزمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے شعبہ سے کہا: سفیان نے روایت میں آپ کی مخالفت کی ہے، آپ نے کہا: تم نے تو میرا دماغ چاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یحییٰ بن معین کی یہ بات پہنچی ہے کہ جس شخص نے بھی سفیان کی مخالفت کی تو لائق اعتماد بات سفیان کی بات ہو گی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی صحابی کا نام سوید بن قیس (جیسا کہ سفیان نے کہا ہے) زیادہ قابل اعتماد ہے بنسبت ابو صفوان بن عمیرۃ کے، لیکن اصحاب التراجم کا فیصلہ ہے کہ دونوں نام ایک ہی آدمی کے ہیں۔
Narrated Ibn Abi Rizmah: I heard my father say: A man said to Shubah: Sufyan opposed you (i. e. narrated a tradition which differs from your version). He replied: You racked my mind. I have been told that Yahya bin Main said: If anyone opposes Sufyan, the version of Sufyan will be acceptable.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3332