(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد، ان زيدا ابا عياش اخبره، انه سال سعد بن ابي وقاص، عن البيضاء بالسلت، فقال له سعد: ايهما افضل؟، قال: البيضاء فنهاه عن ذلك، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسال عن شراء التمر بالرطب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اينقص الرطب إذا يبس؟، قالوا: نعم، فنهاه رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك"، قال ابو داود: رواه إسماعيل بن امية نحو، مالك. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟، قَالَ: الْبَيْضَاءُ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسْأَلُ عَنْ شِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ نَحْوَ، مَالِكٍ.
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ زید ابوعیاش نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ گیہوں کو «سلت»(بغیر چھلکے کے جو) سے بیچنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون زیادہ اچھا ہوتا ہے؟ زید نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (جب) سوکھی کھجور کچی کھجور کے بدلے خریدنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تر کھجور جب سوکھ جائے تو کم ہو جاتی ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرما دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسماعیل بن امیہ نے اسے مالک کی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 14 (1225)، سنن النسائی/البیوع 34 (4559)، سنن ابن ماجہ/التجارات 53 (2264)، (تحفة الأشراف: 3854)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 12 (22)، مسند احمد (1/175، 179) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جمہور علماء کا یہی مذہب ہے، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک برابر برابر بیچنا درست ہے۔
Zayd Abu Ayyash asked Saad ibn Abi Waqqas about the sale of the soft and white kind of wheat for barley. Saad said: Which of them is better? He replied: Soft and white kind of wheat. So he forbade him from it and said: I heard the Messenger of Allah (sawa) say, when he was asked about buying dry dates for fresh. The Messenger of Allah (sawa) said: Are fresh dates diminished when they become dry? The (the people) replied: Yes. So the Messenger of Allah ﷺ forbade that. Abu Dawud said: A similar tradition has also been transmitted by Ismail bin Umayyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3353
ابوعیاش نے خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تر کھجور سوکھی کھجور کے عوض ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عمران بن انس نے مولی بنی مخزوم سے انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3854) (شاذ)» (اصل حدیث (3358) کے مطابق ہے لیکن «نسیئة» کا لفظ ثابت نہیں ہے، یہ یحییٰ بن ابی کثیر کا اضافہ ہے، جس پر کسی ثقہ نے موافقت نہیں کی ہے) ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل (5؍200) «قال أبو داود رواه عمران بن أبي أنس عن مولى لبني مخزوم عن سعد عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه (صحیح) » (اس میں نسیئتہ کا ذکر نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: پہلی حدیث کی رو سے اگر نقد ہو تو بھی منع ہے، لیکن امام ابو حنیفہ نے اسے ادھار پر محمول کیا ہے۔
Narrated Saad ibn Abi Waqqas: The Messenger of Allah ﷺ forbade to sell fresh dates for dry dates when payment is made at a later date. Abu Dawud said: The tradition mentioned above has also been transmitted by Saad (b. Abi Waqqas) from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators in a similar way.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3354