ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ تقسیم نہ کر دیا جائے اور کھجور کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ ہر آفت سے مامون نہ ہو جائے، اور بغیر کمر بند کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے (کہ کہیں ستر کھل نہ جائے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15493)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/387، 458، 472) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں مولی لقریش ایک مبہم آدمی ہے)
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ forbade to sell spoils of war till they are appointed, and to sell palm trees till they are safe from every blight, and a man praying without tying belt.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3363
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي لقريش: مجهول كما قال المنذري (عون المعبود 260/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 121
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3369
فوائد ومسائل: کمر بند باندھنے کی تلقین اس لئے ہے۔ کہ وہ لوگ شلوار بہت کم استعمال کرتے تھے۔ اور اگر چادر کو اچھی طرح لپیٹا نہ گیا ہو۔ تو اندیشہ رہتا ہے۔ کہ انسان کہیں عریاں نہ ہوجائے۔ یہ خدشہ ہی نماز سے توجہ ہٹانے کےلئے کافی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3369