سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
23. باب فِي بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
23. باب: پھلوں کو استعمال کے قابل ہونے سے پہلے بیچنا منع ہے۔
Chapter: Regarding Selling Crops Before They Are Ripe.
حدیث نمبر: 3369
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، عن مولى لقريش، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغنائم حتى تقسم، وعن بيع النخل حتى تحرز من كل عارض، وان يصلي الرجل بغير حزام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَنَائِمِ حَتَّى تُقَسَّمَ، وَعَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تُحْرَزَ مِنْ كُلِّ عَارِضٍ، وَأَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ بِغَيْرِ حِزَامٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ تقسیم نہ کر دیا جائے اور کھجور کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ ہر آفت سے مامون نہ ہو جائے، اور بغیر کمر بند کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے (کہ کہیں ستر کھل نہ جائے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15493)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/387، 458، 472) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں مولی لقریش ایک مبہم آدمی ہے) 

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ forbade to sell spoils of war till they are appointed, and to sell palm trees till they are safe from every blight, and a man praying without tying belt.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3363


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مولي لقريش: مجهول كما قال المنذري (عون المعبود 260/3)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 121

   سنن أبي داود3369عبد الرحمن بن صخربيع الغنائم حتى تقسم عن بيع النخل حتى تحرز من كل عارض أن يصلي الرجل بغير حزام

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3369 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3369  
فوائد ومسائل:
کمر بند باندھنے کی تلقین اس لئے ہے۔
کہ وہ لوگ شلوار بہت کم استعمال کرتے تھے۔
اور اگر چادر کو اچھی طرح لپیٹا نہ گیا ہو۔
تو اندیشہ رہتا ہے۔
کہ انسان کہیں عریاں نہ ہوجائے۔
یہ خدشہ ہی نماز سے توجہ ہٹانے کےلئے کافی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3369   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.