Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
31. باب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟
حدیث نمبر: 3135
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا، وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1478) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3135 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3135  
فوائد ومسائل:

شہید معرکہ کےلئے یہی ہے کہ اسے اسی طرح بلاغسل خون میں لت پت اور انہیں کپڑوں میں دفن کردیا جائے۔
جن میں وہ شہید ہوا ہے۔
جیسے کہ مذکورہ احادیث میں آیا ہے۔


مذکورہ احادیث ان لوگوں کی دلیلیں ہیں۔
جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔
لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔
اس لئے اس مسئلہ میں توسع ہے۔
اور دونوں ہی صورتیں جائز ہیں۔
تاہم دلائل کی رہ سے راحج مسلک پہلا ہی معلوم ہوتا ہے۔
دوسرے کا صرف جواز ہی ہے۔
اس جواز کی بنیاد پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور پروپیگنڈے کا ذریعہ بنالینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔
اس طریقے سے تو اس کا جواز بھی محل نظر قرار پا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3135