Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
29. باب مِنْ فَضَائِلِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
باب: سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6366
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا جَرِيرُ: أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ؟ كَانَ يُدْعَى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ، قَالَ: فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ، وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، قَالَ: فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُبَشِّرُهُ، يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْنَاهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَرَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا، خَمْسَ مَرَّاتٍ ".
جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے قیس بن ابی حازم سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " جریر!کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں دلا ؤ گے؟"یہ خثعم کا بت خانہ تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جا تا تھا۔حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں ڈیڑھ سو گھڑسوار لے کر اس کی طرف روانہ ہوا اور میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی تو آپ نے میرے سینے پر اپنا مبارک ہاتھ مارا اور دعا فرمایا: " اے اللہ!اس کو (گھوڑے پر) جماد ے اور اسے ہدایت پہنچانے والا ہدایت پانے والا بنادے۔" (قیس بن ابی حازم نے) کہا؛ پھر وہ روانہ ہو ئے اور اس بت خانے کو آگ لگا کر جلا دیا، پھر حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا۔ اس کی کنیت ابوار طاۃ تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے عرض کی، میں آپ کے پاس اسی وقت حاضر ہوا ہوں جب ہم نے اس (بت خانے) کو خارش زدہ اونٹ کی طرح (دیکھنے میں مکروہ ٹوٹا پھوٹا) کر چھوڑا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیا دوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فر ما ئی۔
حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر یا:" جریر!کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں دلا ؤ گے؟"یہ خثعم کا بت خانہ تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جا تا تھا۔حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پھر میں ڈیڑھ سو گھڑسوار لے کر اس کی طرف روانہ ہوا اور میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تھا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی تو آپ نے میرے سینے پر اپنا مبارک ہاتھ مارا اور دعا فر یا:" اے اللہ!اس کو (گھوڑے پر) جماد ے اور اسے ہدایت پہنچانے والا ہدایت پانے والا بنادے۔" (قیس بن ابی حازم نے) کہا؛ پھر وہ روانہ ہو ئے اور اس بت خانے کو آگ لگا کر جلا دیا،پھر حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا۔ اس کی کنیت ابوار طاۃ تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے عرض کی، میں آپ کے پاس اسی وقت حاضر ہوا ہوں جب ہم نے اس (بت خانے) کو خارش زدہ اونٹ کی طرح (دیکھنے میں مکروہ ٹوٹا پھوٹا) کر چھوڑا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیا دوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فر ئی۔