وکیع عبد اللہ بن نمیر، سفیان، مروان فرازی اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، اور مروان کی حدیث میں کہا: تو حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خوش خبری دینے والے ابو ارطاۃ حصین بن ربیعہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش خبری دینے والے کے لیے آئے۔
امام صاحب نے یہی روایت اپنے کئی اساتذہ کی سندوں سے،اسماعیل کی مذکورہ بالا سند سے بیان کی ہے اور مروان کی حدیث میں ہے،حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بشارت دینے والا ابوارطاۃ حصین بن ربیعہ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بشارت سنانے کے لیے آیا،بعض جگہ بشارت دینے والیے کو جریر بتایا گیا اور بعض جگہ ابوارطاۃ دونوں میں تعارض نہیں،کیونکہ قائدحضرت جریرتھے انہیں کانمائندہ بن کر ابوارطاۃ آئے تھے،ان دونوں کی طرف نسبت کرنا درست ہےنیز یہ بھی ہوسکتا ہے واپسی پر مل کر انہوں نے خود براہ راست خبردی ہو۔