وحدثنا يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد الحذاء ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: انبانا ابو هريرة ، قال: " كان موسى عليه السلام رجلا حييا، قال: فكان لا يرى متجردا، قال: فقال بنو إسرائيل: إنه آدر، قال: فاغتسل عند مويه، فوضع ثوبه على حجر، فانطلق الحجر يسعى، واتبعه بعصاه يضربه، ثوبي حجر، ثوبي حجر، حتى وقف على ملإ من بني إسرائيل، ونزلت: يايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها سورة الاحزاب آية 69 ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا حَيِيًّا، قَالَ: فَكَانَ لَا يُرَى مُتَجَرِّدًا، قَالَ: فَقَالَ بَنُو إِسْرَائِيلَ: إِنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَاغْتَسَلَ عِنْدَ مُوَيْهٍ، فَوَضَعَ ثَوْبهُ عَلَى حَجَرٍ، فَانْطَلَقَ الْحَجَرُ يَسْعَى، وَاتَّبَعَهُ بِعَصَاهُ يَضْرِبُهُ، ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَنَزَلَت: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا سورة الأحزاب آية 69 ".
عبد اللہ بن شفیق نے کہا: ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہا: حضرت موسی علیہ السلام باحیا مرد تھے، کہا: انھیں برہنہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا کہا تو بنی اسرا ئیل نے کہا: انھیں خصیتین کی سوجن ہے۔کہا: (ایک دن) انھوں نے تھوڑے سے پانی (کے ایک تالاب) کے پاس غسل کیا اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دیے تو وہ پتھر بھاگ نکلا آپ علیہ السلام اپنا عصالیے اس کے پیچھے ہو لیے اسے مارتے تھے (اور کہتے تھے۔) میرے کپڑے پتھر!میرے کپڑے پتھر!یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک مجمع کے سامنے رک گیا۔ اور (اس کےحوالے سے آیت) اتری: "ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ؤ جنھوں نے موسیٰ علیہ السلام کو ایذادی اور اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی کہی ہو ئی بات سے براءت عطا کی اور وہ اللہ کے نزدیک انتہائی وجیہ (خوبصورت اور وجاہت والے) تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت با حیاء مرد تھے اور کبھی ننگے دکھائی نہیں دیتے تھے تو بنو اسرائیل کہنے لگے ان کے خصیتین سوجھے ہوئے ہیں، انہوں نے ایک تھوڑے پانی کے ساتھ غسل کیا اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیئے، پتھر بھاگ کھڑا ہوا، موسیٰ علیہ السلام اپنا ڈنڈا لے کر مارنے کے لیے پیچھے بھاگے، میرے کپڑے، اے پتھر، میرے کپڑے اے پتھر، حتی کہ وہ بنو اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس جا کر رک گیا۔اس واقعہ کی طرف اشارہ کرنے کےلیے یہ آیت اتری، ”اے ایماندارو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا، جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام کواذیت دی، سو اللہ نے ان کوان کی باتوں سے بری کر دیا اور وہ اللہ کے ہاں بہت عزت والے تھے“