صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
18. باب بَيْعِ الطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ:
باب: برابر برابر اناج کی بیع۔
Chapter: Selling Food Like for Like
حدیث نمبر: 4080
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو . ح وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، ان ابا النضر حدثه، ان بسر بن سعيد حدثه، عن معمر بن عبد الله " انه ارسل غلامه بصاع قمح، فقال: بعه ثم اشتر به شعيرا، فذهب الغلام، فاخذ صاعا وزيادة بعض صاع، فلما جاء معمرا اخبره بذلك، فقال له معمر: لم فعلت ذلك انطلق فرده ولا تاخذن إلا مثلا بمثل، فإني كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: الطعام بالطعام مثلا بمثل، قال: وكان طعامنا يومئذ الشعير، قيل له: فإنه ليس بمثله، قال: إني اخاف ان يضارع ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلَامَهُ بِصَاعِ قَمْحٍ، فَقَالَ: بِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا، فَذَهَبَ الْغُلَامُ، فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ، فَلَمَّا جَاءَ مَعْمَرًا أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ وَلَا تَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، قَالَ: وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ، قِيلَ لَهُ: فَإِنَّهُ لَيْسَ بِمِثْلِهِ، قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ ".
بُسر بن سعید نے معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے گندم کا ایک صاع دے کر اپنا غلام بھیجا اور کہا: اسے بیچ دو، پھر اس (کی قیمت) سے جو خرید لاؤ۔ غلام گیا اور (گندم کے صاع کے عوض) ایک صاع اور صاع سے کچھ زیادہ (جو) لے آیا، جب وہ معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہیں یہ بات بتائی، تو حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تم نے یہ کام کیوں کیا؟ جاؤ اور اسے واپس کرو اور مثل بمثل کے سوا کچھ نہ لو، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتے تھا، آپ فرماتے تھے: "غلے کے عوض غلے کی بیع مثل بمثل ہے۔" کہا: ان دنوں ہماری خوراک جَو کی تھی۔ ان سے کہا گیا: وہ تو اس (گندم) کی مثل نہیں ہے۔ (یعنی دو الگ جنسیں ہیں، اس لیے تفاضل جائز ہے۔) انہوں نے کہا: مجھے خدشہ ہے کہ وہ اس کے مشابہ ہو گی۔
حدیث نمبر: 4081
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن : انه سمع سعيد بن المسيب ، يحدث ان ابا هريرة ، وابا سعيد حدثاه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث اخا بني عدي الانصاري، فاستعمله على خيبر، فقدم بتمر جنيب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكل تمر خيبر هكذا، قال: لا والله يا رسول الله، إنا لنشتري الصاع بالصاعين من الجمع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تفعلوا ولكن مثلا بمثل او بيعوا هذا واشتروا بثمنه من هذا وكذلك الميزان ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَبَا سَعِيدٍ حَدَّثَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيَّ، فَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ، فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَفْعَلُوا وَلَكِنْ مِثْلًا بِمِثْلٍ أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ ".
) سلیمان بن بلال نے ہمیں عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عدی سے تعلق رکھنے والے ایک انصاری کو بھیجا اور اسے خیبر کا عامل مقرر کیا، وہ جنیب (عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! واللہ! نہیں۔ہم ملی جلی کھجور کے دو صاع کے عوض (عمدہ کھجور کا) ایک صاع خریدتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایسا نہ کرو بلکہ مثل بمثل (یکساں خریدو بیچو) یا پھر اسے بیچ دو اور اس کی قیمت سے دوسری قسم خرید لو، اسی طرح وزن (کے ذریعے سے لین دین کرنا ہو تو بھی برابر ہونا ضروری) ہے۔"
حدیث نمبر: 4082
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، وعن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، استعمل رجلا على خيبر، فجاءه بتمر جنيب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكل تمر خيبر هكذا، فقال: لا والله يا رسول الله إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين والصاعين بالثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلا تفعل بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا ".
) امام مالک نے عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان بن عوف سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر کو عامل مقرر کیا، وہ آپ کے پاس جنیب (عمدہ قسم کی) کھجور لے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟" اس نے عرض کی: واللہ! یا رسول اللہ! نہیں۔ ہم (ملی جلی کھجور کے) دو صاع کے عوض اس کا ایک صاع اور تین کے عوض دو صاع لیتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایسا نہ کرو، ملی جلی کھجور کو درہموں کے عوض بیچ دو، پھر درہموں سے جنیب (عمدہ) کھجور خرید لو۔"
حدیث نمبر: 4083
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا يحيى بن صالح الوحاظي ، حدثنا معاوية ح، وحدثني محمد بن سهل التميمي ، وعبد الله بن عبد الرحمن الدارمي واللفظ لهما جميعا، عن يحيى بن حسان ، حدثنا معاوية وهو ابن سلام ، اخبرني يحيى وهو ابن ابي كثير ، قال: سمعت عقبة بن عبد الغافر ، يقول: سمعت ابا سعيد ، يقول: " جاء بلال بتمر برني، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اين هذا؟ فقال بلال: تمر كان عندنا رديء، فبعت منه صاعين بصاع لمطعم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله عند ذلك: اوه عين الربا لا تفعل ولكن إذا اردت ان تشتري التمر، فبعه ببيع آخر ثم اشتر به "، لم يذكر ابن سهل في حديثه عند ذلك.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُمَا جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ ، يَقُولُ: " جَاءَ بِلَالٌ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ هَذَا؟ فَقَالَ بِلَالٌ: تَمْرٌ كَانَ عِنْدَنَا رَدِيءٌ، فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ لِمَطْعَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ عِنْدَ ذَلِكَ: أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ التَّمْرَ، فَبِعْهُ بِبَيْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ "، لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ سَهْلٍ فِي حَدِيثِهِ عِنْدَ ذَلِكَ.
اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں یحییٰ بن صالح وحاظی سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی۔ نیز محمد بن سہیل تمیمی اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے۔۔ الفاظ دونوں کے یہی ہیں۔۔ دونوں نے مجھے یحییٰ بن حسان سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: حضرت بلال رضی اللہ عنہ برنی کھجور لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: "یہ کہاں سے لائے ہو؟" تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے پاس ردی کھجور تھی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے لیے اُسے دو صاع کے عوض (اِس کے) ایک صاع سے بیچ دیا۔ تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے افسوس ہوا! تو یہ عین سود ہے، ایسا نہ کرو بلکہ جب تم کھجور خریدنا چاہو تو اسے (ردی کھجور کو) دوسری (نقدی وغیرہ کے عوض کی گئی) بیع کے ذریعے سے بیچ دو، پھر اس (کی قیمت) سے (دوسری قسم) خرید لو۔" ابن سہل نے اپنی حدیث میں "اس وقت" کے الفاظ بیان نہیں کیے
حدیث نمبر: 4084
Save to word اعراب
وحدثنا سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل ، عن ابي قزعة الباهلي ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: " اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر، فقال: ما هذا التمر من تمرنا؟، فقال الرجل: يا رسول الله، بعنا تمرنا صاعين بصاع من هذا، فقال رسول الله: هذا الربا فردوه ثم بيعوا تمرنا واشتروا لنا من هذا ".وحَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا التَّمْرُ مِنْ تَمْرِنَا؟، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِعْنَا تَمْرَنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ مِنْ هَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: هَذَا الرِّبَا فَرُدُّوهُ ثُمَّ بِيعُوا تَمْرَنَا وَاشْتَرُوا لَنَا مِنْ هَذَا ".
ابونضرہ نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور لائی گئی تو آپ نے فرمایا: "یہ کھجور ہماری کھجور میں سے نہیں۔" اس پر ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اپنی کھجور کے دو صاع اس کھجور کے ایک صاع کے عوض بیچے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ سود ہے، اسے واپس کرو، پھر ہماری کھجور (نقدی کے عوض) فروخت کرو اور (اس کی قیمت سے) ہمارے لیے یہ کھجور خریدو۔"
حدیث نمبر: 4085
Save to word اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي سعيد ، قال: " كنا نرزق تمر الجمع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الخلط من التمر، فكنا نبيع صاعين بصاع، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لا صاعي تمر بصاع، ولا صاعي حنطة بصاع ولا درهم بدرهمين ".حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الْخِلْطُ مِنَ التَّمْرِ، فَكُنَّا نَبِيعُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمَ بِدِرْهَمَيْنِ ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں (ہمارے حصے میں) عام کھجور دی جاتی تھی اور وہ ملی جلی کھجور ہوتی تھی تو ہم اس کے دو صاع کے عوض ایک صاع کا سودا کرتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: "کھجور کے دو صاع ایک صاع کے عوض (جائز) نہیں، گندم کے دو صاع ایک صاع کے عوض (جائز) نہیں اور نہ ایک درہم دو درہموں کے عوض (جائز ہے۔) "
حدیث نمبر: 4086
Save to word اعراب
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، قال: " سالت ابن عباس عن الصرف، فقال: ايدا بيد، قلت: نعم، قال: فلا باس به، فاخبرت ابا سعيد، فقلت: إني سالت ابن عباس ، عن الصرف، فقال: ايدا بيد، قلت: نعم، قال: فلا باس به، قال: او قال ذلك: إنا سنكتب إليه، فلا يفتيكموه، قال: فوالله لقد جاء بعض فتيان رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر، فانكره، فقال: كان هذا ليس من تمر ارضنا، قال: كان في تمر ارضنا او في تمرنا العام بعض الشيء، فاخذت هذا وزدت بعض الزيادة، فقال: اضعفت اربيت لا تقربن هذا إذا رابك من تمرك شيء، فبعه ثم اشتر الذي تريد من التمر ".حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: " سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، فَأَخْبَرْتُ أَبَا سَعِيدٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: أَوَ قَالَ ذَلِكَ: إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ، فَلَا يُفْتِيكُمُوهُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَنْكَرَهُ، فَقَالَ: كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا، قَالَ: كَانَ فِي تَمْرِ أَرْضِنَا أَوْ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ، فَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ: أَضْعَفْتَ أَرْبَيْتَ لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ، فَبِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنَ التَّمْرِ ".
سعید جریری نے ابونضرہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: کہا یہ دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں۔ میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو خبر دی، میں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تھا تو انہوں نے کہا تھا: کیا دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا تھا: ہاں، تو انہوں نے کہا تھا: اس میں کوئی حرج نہیں (انہوں نے ایک ہی جنس کی صورت میں مساوات کی شرط لگائے بغیر اسے علی الاطلاق جائز قرار دیا۔) انہوں (ابوسعید) نے کہا: کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تمہیں (غیر مشروط جواز کا) یہ فتویٰ نہیں دیں گے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خدام سے کوئی کھجوریں لے کر آیا تو آپ نے انہیں نہ پہچانا اور فرمایا: "ایسا لگتا ہے کہ یہ ہماری سرزمین کی کھجوروں میں سے نہیں ہیں۔" اس نے کہا: اس سال ہماری زمین کی کھجوروں میں۔۔ یا ہماری کھجوروں میں۔۔ کوئی چیز (خرابی) تھی، میں نے یہ (عمدہ کھجوریں) لے لیں اور بدلے میں کچھ زیادہ دے دیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے دوگنا دیں، تم نے سود کا لین دین کیا، اس کے قریب (بھی) مت جاؤ، جب تمہیں اپنی کھجور کے بارے میں کسی چیز (نقص وغیرہ) کا شک ہو تو اسے فروخت کرو، پھر کھجور میں سے تم جو چاہتے ہو (نقدی کے عوج) خرید لو۔"
حدیث نمبر: 4087
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عبد الاعلى ، اخبرنا داود ، عن ابي نضرة ، قال: " سالت ابن عمر، وابن عباس، عن الصرف، فلم يريا به باسا، فإني لقاعد عند ابي سعيد الخدري ، فسالته عن الصرف، فقال: ما زاد فهو ربا، فانكرت ذلك لقولهما، فقال: لا احدثك إلا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، جاءه صاحب نخله بصاع من تمر طيب وكان تمر النبي صلى الله عليه وسلم هذا اللون، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: انى لك هذا، قال: انطلقت بصاعين فاشتريت به هذا الصاع، فإن سعر هذا في السوق كذا وسعر هذا كذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ويلك اربيت إذا اردت ذلك، فبع تمرك بسلعة ثم اشتر بسلعتك اي تمر شئت "، قال ابو سعيد: فالتمر بالتمر احق ان يكون ربا، ام الفضة بالفضة، قال: فاتيت ابن عمر بعد، فنهاني ولم آت ابن عباس، قال: فحدثني ابو الصهباء انه سال ابن عباس عنه بمكة فكرهه.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: " سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّرْفِ، فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا، فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ لِقَوْلِهِمَا، فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّى لَكَ هَذَا، قَالَ: انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ، فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ كَذَا وَسِعْرَ هَذَا كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْلَكَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِكَ، فَبِعْ تَمْرَكَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِكَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَكُونَ رِبًا، أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ، فَنَهَانِي وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَاءِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَكَّةَ فَكَرِهَهُ.
داود نے ہمیں ابونضرہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سونا چاندی کے تبادلے کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے اس میں کوئی حرج نہ دیکھا۔ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے اس تبادلے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: (ایک ہی جنس کے تبادلے میں) جو اضافہ ہو گا وہ سود ہے۔ میں نے ان دونوں کے قول کی بنا پر (جس میں انہوں نے ایسی کوئی شرط نہ لگائی تھی) اس بات کا انکار کیا تو انہوں نے کہا: میں تمہیں وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ آپ کے باغ کا نگران آپ کے پاس عمدہ کھجور کا ایک صاع لایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور اس (عام) قسم کی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "یہ تمہارے پاس کہاں سے آئیں؟" اس نے کہا: میں (اس کے) دو صاع لے کر گیا اور ان کے عوض میں نے یہ ایک صاع خرید لی، بازار میں اِس کا نرخ اتنا ہے اور اُس کا اتنا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر افسوس! تم نے سود کا معاملہ کیا، جب تم یہ (عمدہ کھجور) لینا چاہو تو اپنی کھجور کسی (اور) تجارتی چیز کے عوض فروخت کر دو، پھر اپنی چیز سے جو کھجور چاہو، خرید لو۔" حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کھجور کے عوض کھجور، زیادہ لائق ہے کہ سود ہو، یا چاندی کے عوض چاندی؟ (ابونضرہ نے) کہا: میں اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس نہیں آیا۔ کہا: مجھے ابوصبہاء نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی اسے ناپسند کیا تھا۔
حدیث نمبر: 4088
Save to word اعراب
حدثني محمد بن عباد ، ومحمد بن حاتم وابن ابي عمر جميعا، عن سفيان بن عيينة واللفظ لابن عباد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو ، عن ابي صالح ، قال: سمعت ابا سعيد الخدري ، يقول: " الدينار بالدينار والدرهم بالدرهم مثلا بمثل من زاد او ازداد، فقد اربى، فقلت له: إن ابن عباس يقول غير هذا، فقال: لقد لقيت ابن عباس ، فقلت: ارايت هذا الذي تقول اشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم او وجدته في كتاب الله عز وجل، فقال: لم اسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم اجده في كتاب الله، ولكن حدثني اسامة بن زيد ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: الربا في النسيئة ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: " الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ مِثْلًا بِمِثْلٍ مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ غَيْرَ هَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
ابوصالح سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم مثل بمثل ہو، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا، اس نے سود کا معاملہ کیا۔ میں نے ان سے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تو اس سے مختلف بات کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: میں نے خود ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور کہا: آپ کی کیا رائے ہے، یہ جو آپ کہتے ہیں کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہ میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی نہ کتاب اللہ میں پائی، بلکہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سود ادھار میں ہے
حدیث نمبر: 4089
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر واللفظ لعمرو، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبيد الله بن ابي يزيد : انه سمع ابن عباس ، يقول: اخبرني اسامة بن زيد : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما الربا في النسيئة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ : أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
) عبیداللہ بن ابی یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی، آپ نے فرمایا: " (اگر جنسیں مختلف ہوں تو) سود ادھار میں ہی ہے۔"
حدیث نمبر: 4090
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عفان ح، وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، قالا: حدثنا وهيب ، حدثنا ابن طاوس عن ابيه ، عن ابن عباس ، عن اسامة بن زيد : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا ربا فيما كان يدا بيد ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا رِبًا فِيمَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ ".
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (مختلف چیزوں کے تبادلے میں) جو دست بدست ہو اس میں سود نہیں ہے۔"
حدیث نمبر: 4091
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ، حدثنا هقل ، عن الاوزاعي ، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح : ان ابا سعيد الخدري لقي ابن عباس ، فقال له: ارايت قولك في الصرف اشيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ام شيئا وجدته في كتاب الله عز وجل، فقال ابن عباس: كلا لا اقول اما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانتم اعلم به واما كتاب الله فلا اعلمه، ولكن حدثني اسامة بن زيد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الا إنما الربا في النسيئة ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ : أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ لَهُ: أَرَأَيْتَ قَوْلَكَ فِي الصَّرْفِ أَشَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَلَّا لَا أَقُولُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِهِ وَأَمَّا كِتَابُ اللَّهِ فَلَا أَعْلَمُهُ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
عطاء بن ابی رباح نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے کہا: بیع صَرف (نقدی یا سونے چاندی کے تبادلے) کے حوالے سے آپ کی اپنے قول کے بارے میں کیا رائے ہے، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صؒی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان میں سے کوئی بات نہیں کہتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم مجھ سے زیادہ جاننے والے ہو اور رہی اللہ کی کتاب تو میں (اس میں) اس بات کو نہیں جانتا، البتہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "متنبہ رہو! سود ادھار میں ہی ہے۔"

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.