كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا The Book of Musaqah 16. باب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا: باب: چاندی کو بیع سونے کے بدلے بطور قرض ممنوع ہونے کا بیان۔ Chapter: The Prohibition of selling silver for gold to be paid at a later date حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن ابي المنهال ، قال: " باع شريك لي ورقا بنسيئة إلى الموسم او إلى الحج، فجاء إلي فاخبرني، فقلت: هذا امر لا يصلح، قال: قد بعته في السوق، فلم ينكر ذلك علي احد، فاتيت البراء بن عازب فسالته، فقال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ونحن نبيع هذا البيع، فقال: ما كان يدا بيد فلا باس به، وما كان نسيئة فهو ربا "، وائت زيد بن ارقم فإنه اعظم تجارة مني، فاتيته فسالته، فقال: مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: " بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ إِلَى الْمَوْسِمِ أَوْ إِلَى الْحَجِّ، فَجَاءَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي، فَقُلْتُ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَصْلُحُ، قَالَ: قَدْ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ، فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ: مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا "، وَائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ تِجَارَةً مِنِّي، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ. عمرو (بن دینار) نے ابومنہال سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے ایک شریک نے موسم (حج کے موسم) تک یا حج تک چاندی ادھار فروخت کی، وہ میرے پاس آیا اور مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ معاملہ درست نہیں۔ اس نے کہا: میں نے وہ بازار میں فروخت کی ہے اور اسے کسی نے میرے سامنے ناقابل قبول قرار نہیں دیا۔ اس پر میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور ہم یہ بیع کیا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا: "جو دست بدست ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہے وہ سود ہے۔" زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان کا کاروبار مجھ سے وسیع ہے، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی کے مانند کہا۔ ابو منہال بیان کرتے ہیں کہ میرے ایک شریک (ساجھی) نے، چاندی حج کے موسم یا حج تک ادھار فروخت کی، پھر آ کر مجھے اس کی اطلاع دی، تو میں نے کہا، یہ معاملہ درست نہیں ہے، اس نے کہا، میں نے اسے بازار میں فروخت کیا، تو اس پر کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا، تو میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا، اور ان سے، اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، تو ہم اس قسم کی خرید و فروخت کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نقد بنقد ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور جو ادھار ہو وہ سود ہے۔“ اور تم حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس جاؤ، کیونکہ ان کا کاروبار مجھ سے وسیع تھا، تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا، تو انہوں نے بھی اس طرح بتایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حبیب سے روایت ہے کہ انہوں نے ابومنہال سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے دینار کی درہم سے یا سونے کی چاندی سے بیع کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: زید بن ارقم سے پوچھو، وہ زیادہ جاننے والے ہیں، چنانچہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: براء سے پوچھو، وہ زیادہ جاننے والے ہیں، پھر دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے عوض چاندی کی ادھار بیع سے منع فرمایا۔ ابو منہال بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے کرنسی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے کہا حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھو، کیونکہ وہ زیادہ جانتے ہیں، پھر ان دونوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی سونے سے ادھار، بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عباد بن عوام نے کہا: یحییٰ بن ابی اسحاق نے ہمیں خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے عوض چاندی اور سونے کے عوض سونے کی بیع سے منع فرمایا، الا یہ کہ برابر برابر ہو اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کے عوض چاندی جیسے چاہیں خریدیں اور چاندی کے عوض سونا جیسے چاہیں خریدیں۔ کہا: اس پر ایک آدمی نے ان سے سوال کیا اور کہا: دست بدست؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اسی طرح سنا ہے۔ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے عوض اور سونا، سونے کے عوض فروخت کرنے سے روکا ہے، الا یہ کہ برابر برابر ہوں، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم چاندی، سونے کے عوض جیسے چاہیں خرید لیں اور سونا، چاندی کے عوض جیسے چاہیں خرید لیں، تو ایک آدمی نے سوال کیا، نقد بنقد ہوں؟ تو انہوں نے کہا، میں نے ایسے ہی سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن ابی کثیر نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے روایت کی کہ انہیں عبدالرحمان بن ابی بکرہ نے بتایا کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا۔۔ (آگے) اسی کے مانند ہے۔ امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا، آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|