حدثنا الحكم بن موسى ، حدثنا هقل ، عن الاوزاعي ، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح : ان ابا سعيد الخدري لقي ابن عباس ، فقال له: ارايت قولك في الصرف اشيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ام شيئا وجدته في كتاب الله عز وجل، فقال ابن عباس: كلا لا اقول اما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانتم اعلم به واما كتاب الله فلا اعلمه، ولكن حدثني اسامة بن زيد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الا إنما الربا في النسيئة ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ : أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ لَهُ: أَرَأَيْتَ قَوْلَكَ فِي الصَّرْفِ أَشَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَلَّا لَا أَقُولُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِهِ وَأَمَّا كِتَابُ اللَّهِ فَلَا أَعْلَمُهُ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
عطاء بن ابی رباح نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے کہا: بیع صَرف (نقدی یا سونے چاندی کے تبادلے) کے حوالے سے آپ کی اپنے قول کے بارے میں کیا رائے ہے، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صؒی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان میں سے کوئی بات نہیں کہتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم مجھ سے زیادہ جاننے والے ہو اور رہی اللہ کی کتاب تو میں (اس میں) اس بات کو نہیں جانتا، البتہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "متنبہ رہو! سود ادھار میں ہی ہے۔"
عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کو ملے، تو ان سے پوچھا، آپ بیع صرف کے بارے میں جو کہتے ہیں، بتائیے کیا وہ ایسی بات ہے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا وہ بات آپ نے اللہ عزوجل کی کتاب سے اخذ کی ہے؟ تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا، ہرگز نہیں، میں کچھ نہیں کہتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو آپ زیادہ جانتے ہیں، رہا اللہ کی کتاب کا معاملہ، تو میں نے اس سے بھی یہ معلوم نہیں کیا، لیکن مجھے تو اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار، سود صرف ادھار میں ہے۔“