حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ابو همام ، حدثنا سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب بالمدينة قال: " يا ايها الناس إن الله تعالى يعرض بالخمر ولعل الله سينزل فيها امرا، فمن كان عنده منها شيء فليبعه ولينتفع به، قال: فما لبثنا إلا يسيرا حتى، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله تعالى حرم الخمر، فمن ادركته هذه الآية وعنده منها شيء، فلا يشرب ولا يبع ". قال: فاستقبل الناس بما كان عنده منها في طريق المدينة، فسفكوها.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى أَبُو هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ قَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُعَرِّضُ بِالْخَمْرِ وَلَعَلَّ اللَّهَ سَيُنْزِلُ فِيهَا أَمْرًا، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهَا شَيْءٌ فَلْيَبِعْهُ وَلْيَنْتَفِعْ بِهِ، قَالَ: فَمَا لَبِثْنَا إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى حَرَّمَ الْخَمْرَ، فَمَنْ أَدْرَكَتْهُ هَذِهِ الْآيَةُ وَعِنْدَهُ مِنْهَا شَيْءٌ، فَلَا يَشْرَبْ وَلَا يَبِعْ ". قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ بِمَا كَانَ عِنْدَهُ مِنْهَا فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ، فَسَفَكُوهَا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ مدینہ میں خطبہ دے رہے تھے، آپ نے فرمایاؒ "لوگو! اللہ تعالیٰ شراب (کی حرمت) کے بارے میں اشارہ فرما رہا ہے اور شاید اللہ تعالیٰ جلد ہی اس کے بارے میں کوئی (قطعی) حکم نازل کر دے۔ جس کے پاس اس (شراب) میں سے کچھ موجود ہے وہ اسے بیچ دے اور اس سے فائدہ اٹھا لے۔" کہا: پھر ہم نے تھوڑا ہی عرصہ اس عالم میں گزارا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے یقینا شراب کو حرام کر دیا ہے، جس شخص تک یہ آیت پہنچے اور اس کے پاس اس (شراب) میں سے کچھ (حصہ باقی) ہے تو نہ وہ اسے پیے اور نہ فروخت کرے۔" کہا: لوگوں کے پاس جو بھی شراب تھی وہ اسے لے کر مدینہ کے راستے میں نکل آئے اور اسے بہا دیا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ منورہ میں خطبہ دیتے ہوئے یہ فرمان سنا: ”اے لوگو! بلاشبہ اللہ تعالیٰ شراب کی حرمت کا اشارہ دے رہے ہیں، اور شاید اللہ تعالیٰ جلدی اس کے بارے میں کوئی (قطعی) حکم نازل فرمائے گا، تو جس کے پاس کچھ شراب ہو، وہ اسے بیچ کر اس سے فائدہ اٹھا لے۔“ وہ بیان کرتے ہیں، تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام قرار دے دیا ہے، تو اب اس آیت کے نزول کے بعد، جس کے پاس کچھ شراب ہو، تو وہ نہ پئے اور نہ فروخت کرے۔“ تو وہ بیان کرتے ہیں، تو جن لوگوں کے پاس کچھ شراب تھی، وہ اسے مدینہ کی گلیوں یا رستوں میں لے آئے اور اسے بہا دیا۔
عبدالرحمٰن بن وعلہ سبائی سے روایت ہے، جو مصر کا رہنے والا تھا اس نے پوچھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے شیرہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک مشک شراب کی تحفہ لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا ہے اس کو؟“ اس نے کہا: نہیں، تب اس نے کان میں دوسرے سے بات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیا بات کی۔؟“ وہ بولا: میں نے کہا بیچ ڈال اس کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا ہے۔“ یہ سن کر اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا اور جو کچھ اس میں تھا سب بہہ گیا۔
یحییٰ بن سعید نے عبدالرحمٰن بن وعلہ سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب نے اپنے استاد ابو طاہر کی ایک اور سند سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
منصور نے ابوضحیٰ (مسلم بن صبیح) سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب سورہ بقرہ کے آخری حصے کی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔ آپ نے لوگوں کے سامنے ان کی تلاوت کی، پھر آپ نے شراب کی تجارت سے بھی منع فرما دیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب سورۃ بقرہ کے آخری حصہ کی آیات اتریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور انہیں لوگوں کو سنایا، پھر آپ رضی اللہ تعالی عننے شراب کی تجارت سے منع فرمایا۔
) اعمش نے (ابوضحیٰ) مسلم سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب سود کے بارے میں سورہ بقرہ کی آکری آیات نازل کی گئیں، کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور آپ نے شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتی ہیں، جب سود کے بارے میں آیات سورہ بقرہ کے آخر میں نازل ہوئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، اور شراب کی تجارت کی حرمت کو بھی بیان فرمایا۔