كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا The Book of Musaqah 15. باب الصَّرْفِ وَبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَقْدًا: باب: بیع صرف اور سونے کی چاندی کے ساتھ نقد بیع۔ Chapter: Exchange and Selling Gold for Silver on the spot حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا ليث ح وحدثنا محمد بن رمح اخبرنا الليث عن ابن شهاب عن مالك بن اوس بن الحدثان انه قال اقبلت اقول من يصطرف الدراهم فقال طلحة بن عبيد الله وهو عند عمر بن الخطاب ارنا ذهبك ثم ائتنا إذا جاء خادمنا نعطك ورقك. فقال عمر بن الخطاب كلا والله لتعطينه ورقه او لتردن إليه ذهبه فإن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال «الورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء» .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَرِنَا ذَهَبَكَ ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَادِمُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ كَلاَّ وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ «الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ» . لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی اور انہوں نے مالک بن اوس بن حدثان سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میں (لوگوں کے سامنے) یہ کہتا ہوا آیا: (سونے کے عوض) درہموں کا تبادلہ کون کرے گا؟ تو حجرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔۔ اور وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔۔ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، پھر (ذرا ٹھہر کے) ہمارے پاس آنا، جب ہمارا خادم آئے گا تو ہم تمہیں تمہاری چاندی (کے درہم) دے دیں گے۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم انہیں چاندی دو یا ان کا سونا انہیں واپس کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "سونے کے عوض چاندی (کی بیع) سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ (دست بدست) ہو اور گندم کے عوض گندم سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور جو کے عوض جو سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور کھجور کے عوض کھجور سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔" حضرت مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں یہ کہتا ہوا آگے بڑھا، کون درہم فروخت کرنا چاہتا ہے، تو حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالی عنہ جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے، کہنے لگے، ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، تو پھر ہمارے پاس اس وقت آنا، جب ہمارا خادم آ جائے، تو ہم تمہیں چاندی دے دیں گے، تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! ایسا ہرگز نہیں ہو گا، ابھی اس کو چاندی دو یا اس کا سونا، اسے لوٹا دو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، ”چاندی کا سونے سے تبادلہ سود ہے، الا یہ کہ دست بدست ہو (لو، دو) اور گندم کا گندم سے تبادلہ سود ہے، الا یہ کہ نقد بنقد ہو اور جَو کا جَو سے تبادلہ سود ہے، مگر جو دست بدست ہو، اور تمر کا تمر سے تبادلہ سود ہے، اگر نقد بنقد نہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابى شيبة وزهير بن حرب وإسحاق عن ابن عيينة عن الزهرى بهذا الإسناد.وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ. ابن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی۔ امام صاحب مذکورہ روایت اپنے تین اور اساتذہ سے زہری ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، قال: كنت بالشام في حلقة فيها مسلم بن يسار، فجاء ابو الاشعث ، قال: قالوا: ابو الاشعث، ابو الاشعث، فجلس فقلت له: حدث اخانا حديث عبادة بن الصامت، قال: " نعم غزونا غزاة وعلى الناس معاوية، فغنمنا غنائم كثيرة، فكان فيما غنمنا آنية من فضة فامر معاوية رجلا ان يبيعها في اعطيات الناس، فتسارع الناس في ذلك، فبلغ عبادة بن الصامت فقام، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ينهى عن بيع الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح إلا سواء بسواء، عينا بعين، فمن زاد او ازداد، فقد اربى فرد الناس ما اخذوا، فبلغ ذلك معاوية فقام خطيبا، فقال: الا ما بال رجال يتحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم احاديث قد كنا نشهده ونصحبه، فلم نسمعها منه، فقام عبادة بن الصامت فاعاد القصة، ثم قال: لنحدثن بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن كره معاوية او قال: وإن رغم ما ابالي ان لا اصحبه في جنده ليلة سوداء "، قال حماد: هذا او نحوه،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: كُنْتُ بِالشَّامِ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، فَجَاءَ أَبُو الْأَشْعَثِ ، قَالَ: قَالُوا: أَبُو الْأَشْعَثِ، أَبُو الْأَشْعَثِ، فَجَلَسَ فَقُلْتُ لَهُ: حَدِّثْ أَخَانَا حَدِيثَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: " نَعَمْ غَزَوْنَا غَزَاةً وَعَلَى النَّاسِ مُعَاوِيَةُ، فَغَنِمْنَا غَنَائِمَ كَثِيرَةً، فَكَانَ فِيمَا غَنِمْنَا آنِيَةٌ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا أَنْ يَبِيعَهَا فِي أَعْطِيَاتِ النَّاسِ، فَتَسَارَعَ النَّاسُ فِي ذَلِكَ، فَبَلَغَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَقَامَ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، عَيْنًا بِعَيْنٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوا، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: أَلَا مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ قَدْ كُنَّا نَشْهَدُهُ وَنَصْحَبُهُ، فَلَمْ نَسْمَعْهَا مِنْهُ، فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَأَعَادَ الْقِصَّةَ، ثُمَّ قَالَ: لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ كَرِهَ مُعَاوِيَةُ أَوَ قَالَ: وَإِنْ رَغِمَ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَصْحَبَهُ فِي جُنْدِهِ لَيْلَةً سَوْدَاءَ "، قَالَ حَمَّادٌ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ، حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی اور انہوں نے ابوقلابہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں شام میں ایک مجلس میں تھا جس میں مسلم بن یسار بھی تھے، اتنے میں ابواشعث آئے تو لوگوں نے کہا: ابواشعث، (آگئے) میں نے کہا: (اچھا) ابو اشعث! وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا: ہمارے بھائی! ہمیں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کیجیے۔ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے ایک غزوہ لڑا اور لوگوں کے امیر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ انہیں لوگوں کو ملنے والے عطیات (کے بدلے) میں فروخت کر دے۔ (جب عطیات ملیں گے تو قیمت اس وقت دراہم کی صورت میں لے لی جائے گی) لوگوں نے ان (کو خریدنے) میں جلدی کی۔ یہ بات حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ سونے کے عوض سونے کی، چاندی کے عوض چاندی کی، گندم کے عوض گندم کی، جو کے عوض جو کی، کھجور کے عوض کھجور کی اور نمک کے عوض نمک کی بیع سے منع فرما رہے تھے، الا یہ کہ برابر برابر، نقد بنقد ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا لین دین کیا۔ (یہ سن کر) لوگوں نے جو لیا تھا واپس کر دیا۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو وہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: سنو! لوگوں کا حال کیا ہے! وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرتے ہیں، ہم بھی آپ کے پاس حاضر ہوتے اور آپ کے ساتھ رہتے تھے لیکن ہم نے آپ سے وہ (احادیث) نہیں سنیں۔ اس پر حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوا) سارا واقعہ دہرایا اور کہا: ہم وہ احادیث ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں، خواہ معاویہ رضی اللہ عنہ ناپسند کریں۔۔ یا کہا: خواہ ان کی ناک خاک آلود ہو۔۔ مجھے پروا نہیں کہ میں ان کے لشکر میں ان کے ساتھ ایک سیاہ رات بھی نہ رہوں۔ حماد نے کہا: یہ (کہا:) یا اس کے ہم معنی۔ ابو قلابہ بیان کرتے ہیں کہ میں شام میں ایک مجلس میں تھا، جس میں مسلم بن یسار بھی موجود تھے، تو ابو اشعث بھی آ گئے، لوگوں نے کہا، ابو اشعث آ گئے، ابو اشعث آ گئے، وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا، ہمارے بھائی (مسلم بن یسار) کو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث سنائیے، تو انہوں نے کہا، ہاں، ہم ایک جنگ میں شریک ہوئے، جس میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک آدمی کو کہا، اسے لوگوں کو عطیات کے حاصل ہونے کے وقت کی مدت کے ادھار پر فروخت کر دو، لوگوں نے اس کے لیے جلدی کی، حضرت عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اس کا پتہ چلا، تو وہ کھڑے ہو کر کہنے لگے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ سونے کی سونے سے اور چاندی کی چاندی سے اور گندم کی گندم سے اور جَو کی جَو سے، کھجور کی کھجور سے اور نمک کی نمک سے بیع سے منع فرما رہے تھے، الا یہ کہ برابر، برابر اور نقد بنقد ہو، تو جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سودی لین دین کیا، تو لوگوں نے جو کچھ لیا تھا، اس کو واپس کر دیا، اس کا پتہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو چلا، تو وہ خطاب کے لیے کھڑے ہو گئے اور کہا، لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرتے ہیں، ہم بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے، تو ہم نے تو وہ احادیث آپ سے نہیں سنیں، تو حضرت عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہو گئے اور واقعہ دہرایا، اور کہا، ہم وہ باتیں بیان کریں گے، جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں، خواہ معاویہ کو ناپسند ہو، یا یہ کہا، إن رَغِمَ،
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح روایت بیان کی۔ امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خالد حذاء نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواشعث سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کا لین دین) مثل بمثل، یکساں، برابر برابر اور نقد بنقد ہے۔ جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیع کرو بشرطیکہ وہ دست بدست ہو۔" حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا، سونے کے عوض، چاندی، چاندی کے عوض، گندم گندم کے عوض، جو، جو کے عوض، کھجور، کھجور کے عوض، نمک، نمک کے عوض، برابر، برابر اور ہاتھوں ہاتھ ہو گا اور جب یہ اقسام مختلف ہو جائیں تو جیسے چاہو فروخت کرو، بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ یعنی نقد بنقد ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) اسماعیل بن مسلم عبدی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کی بیع) مثل بمثل (ایک جیسی) ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا لین دین کیا، اس میں لینے والا اور دینے والا برابر ہیں۔" حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا، سونے کے عوض، چاندی، چاندی کے عوض، گندم، گندم کے عوض، جو، جو کے عوض، کھجور، کھجور کے عوض، برابر، برابر اور نقد بنقد ہوں گے، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ لیا، اس نے سودی معاملہ کیا، اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان ربعی نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضترت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے (کی بیع) برابر مثل بمثل (ایک جیسی) ہے۔۔۔" (آگے) سابقہ حدیث کے مانند بیان کیا۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کا سونے سے تبادلہ برابر، برابر ہو گا“ آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) فضیل کے بیٹے (محمد) نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھجور کے عوض کھجور، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو اور نمک کے عوض نمک (کی بیع) مثل بمثل (ایک جیسی) دست بدست ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا (لین دین) کیا، الا یہ کہ ان کی اجناس الگ الگ ہوں۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھجور، کھجور کے عوض، گندم، گندم کے عوض، جو، جو کے عوض اور نمک نمک کے عوض، برابر، برابر اور نقد بنقد ہوں گے، تو جس نے زیادہ دیا یا زیادہ طلب کیا، تو اس نے سودی لین دین کیا، الا یہ کہ ان کی اقسام (جنس) بدل جائیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محاربی نے فضیل بن گزوان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے "دست بدست" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس نے نقد بنقد کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی نُعیم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے کی بیع ہم وزن اور مثل بمثل (ایک جیسی) ہے اور چاندی کے عوض چاندی ہم وزن اور مثل بمثل ہے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو وہ سود ہے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا، سونے کے عوض ہم وزن ہوں گے، برابر، برابر ہوں گے اور چاندی، چاندی کے عوض، ہم وزن، برابر، برابر ہوں گے، تو جس نے زیادہ لیا، یا زیادہ وصول کیا، تو اس نے سودی معاملہ کیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان بن ہلال نے ہمیں موسیٰ بن ابی تمیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دینار سے دینار کی بیع میں ان کے درمیان اضافہ (جائز) نہیں اور درہم سے درہم کے تبادلے میں ان کے درمیان اضافہ (جائز) نہیں۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار، دینار کے عوض، ان میں اضافہ نہیں ہو گا، اور درہم، درہم کے عوض دونوں میں ایک طرف زائد نہیں ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام مالک بن انس نے کہا: مجھے موسیٰ بن ابی تمیم نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے، موسیٰ بن ابی تمیم کی مذکورہ سند ہی سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|