كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 15. باب الصَّرْفِ وَبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَقْدًا: باب: بیع صرف اور سونے کی چاندی کے ساتھ نقد بیع۔
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی اور انہوں نے مالک بن اوس بن حدثان سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میں (لوگوں کے سامنے) یہ کہتا ہوا آیا: (سونے کے عوض) درہموں کا تبادلہ کون کرے گا؟ تو حجرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔۔ اور وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔۔ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، پھر (ذرا ٹھہر کے) ہمارے پاس آنا، جب ہمارا خادم آئے گا تو ہم تمہیں تمہاری چاندی (کے درہم) دے دیں گے۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم انہیں چاندی دو یا ان کا سونا انہیں واپس کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "سونے کے عوض چاندی (کی بیع) سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ (دست بدست) ہو اور گندم کے عوض گندم سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور جو کے عوض جو سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور کھجور کے عوض کھجور سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔"
ابن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی۔
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی اور انہوں نے ابوقلابہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں شام میں ایک مجلس میں تھا جس میں مسلم بن یسار بھی تھے، اتنے میں ابواشعث آئے تو لوگوں نے کہا: ابواشعث، (آگئے) میں نے کہا: (اچھا) ابو اشعث! وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا: ہمارے بھائی! ہمیں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کیجیے۔ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے ایک غزوہ لڑا اور لوگوں کے امیر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ انہیں لوگوں کو ملنے والے عطیات (کے بدلے) میں فروخت کر دے۔ (جب عطیات ملیں گے تو قیمت اس وقت دراہم کی صورت میں لے لی جائے گی) لوگوں نے ان (کو خریدنے) میں جلدی کی۔ یہ بات حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ سونے کے عوض سونے کی، چاندی کے عوض چاندی کی، گندم کے عوض گندم کی، جو کے عوض جو کی، کھجور کے عوض کھجور کی اور نمک کے عوض نمک کی بیع سے منع فرما رہے تھے، الا یہ کہ برابر برابر، نقد بنقد ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا لین دین کیا۔ (یہ سن کر) لوگوں نے جو لیا تھا واپس کر دیا۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو وہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: سنو! لوگوں کا حال کیا ہے! وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرتے ہیں، ہم بھی آپ کے پاس حاضر ہوتے اور آپ کے ساتھ رہتے تھے لیکن ہم نے آپ سے وہ (احادیث) نہیں سنیں۔ اس پر حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوا) سارا واقعہ دہرایا اور کہا: ہم وہ احادیث ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں، خواہ معاویہ رضی اللہ عنہ ناپسند کریں۔۔ یا کہا: خواہ ان کی ناک خاک آلود ہو۔۔ مجھے پروا نہیں کہ میں ان کے لشکر میں ان کے ساتھ ایک سیاہ رات بھی نہ رہوں۔ حماد نے کہا: یہ (کہا:) یا اس کے ہم معنی۔
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح روایت بیان کی۔
خالد حذاء نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواشعث سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کا لین دین) مثل بمثل، یکساں، برابر برابر اور نقد بنقد ہے۔ جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیع کرو بشرطیکہ وہ دست بدست ہو۔"
) اسماعیل بن مسلم عبدی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کی بیع) مثل بمثل (ایک جیسی) ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا لین دین کیا، اس میں لینے والا اور دینے والا برابر ہیں۔"
سلیمان ربعی نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضترت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے (کی بیع) برابر مثل بمثل (ایک جیسی) ہے۔۔۔" (آگے) سابقہ حدیث کے مانند بیان کیا۔
) فضیل کے بیٹے (محمد) نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھجور کے عوض کھجور، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو اور نمک کے عوض نمک (کی بیع) مثل بمثل (ایک جیسی) دست بدست ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا (لین دین) کیا، الا یہ کہ ان کی اجناس الگ الگ ہوں۔"
محاربی نے فضیل بن گزوان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے "دست بدست" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
ابن ابی نُعیم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے کی بیع ہم وزن اور مثل بمثل (ایک جیسی) ہے اور چاندی کے عوض چاندی ہم وزن اور مثل بمثل ہے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو وہ سود ہے۔"
سلیمان بن ہلال نے ہمیں موسیٰ بن ابی تمیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دینار سے دینار کی بیع میں ان کے درمیان اضافہ (جائز) نہیں اور درہم سے درہم کے تبادلے میں ان کے درمیان اضافہ (جائز) نہیں۔"
امام مالک بن انس نے کہا: مجھے موسیٰ بن ابی تمیم نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
|