كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا The Book of Musaqah 22. بَابُ جَوَازِ اقْتِرَاضِ الْحَيَوَانِ وَاسْتِحْبَابِ تَوْفِيَتِهِ خَيْرا مِّمَّا عَلَيْهِ باب: جانوروں کا قرض لینا درست ہے اور اس سے بہتر دینا مستحب ہے۔ Chapter: It is permissible to lend animals and it is recommended to pay in full, giving something better than that which ts owed امام مالک بن انس نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے بعد میں ادائیگی (سلف) کے عوض ایک نو عمر اونٹ لیا، آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آئے تو آپ نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اس آدمی کو اس کے نو عمر اونٹ کی ادائیگی کر دیں۔ حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ لوٹ کر آپ کے پاس آئے اور عرض کی: میں نے تو (آئے ہوئے) ان اونٹوں میں ساتویں سال کا بہت اچھا اونٹ ہی پایا ہے۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے وہی دے دو، لوگوں میں سے بہترین وہ ہے جو ادا کرنے میں بہترین ہو۔" حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے جوان اونٹ قرض لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا کہ اس آدمی کو اس کے (جوان اونٹ کے عوض) جوان اونٹ دے دو، تو ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ نے واپس آ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ مجھے ان اونٹوں میں اس سے بہتر ساتویں سال کا اونٹ ہی ملتا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے وہی دے دو، کیونکہ بہترین لوگ وہی ہیں، جو قرض بہتر انداز میں ادا کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر سے روایت ہے، میں نے زید بن اسلم سے سنا، انہوں نے کہا: ہمیں عطاء بن یسار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نو عمر اونٹ بعد کی ادائیگی پر لیا۔۔۔اسی کے مانند، مگر انہوں نے کہا: "اللہ کے بندوں میں سے بہترین وہ ہے جو ان میں سے ادائیگی میں بہترین ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوان اونٹ قرض لیا، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، اتنا فرق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے بہترین بندے، وہ ہیں جو ادائیگی میں بہترین ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن بشار بن عثمان العبدي ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: " كان لرجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم حق فاغلظ له، فهم به اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن لصاحب الحق مقالا، فقال لهم: اشتروا له سنا، فاعطوه إياه، فقالوا: إنا لا نجد إلا سنا هو خير من سنه، قال: فاشتروه فاعطوه إياه، فإن من خيركم او خيركم احسنكم قضاء ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، فَقَالَ لَهُمْ: اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا هُوَ خَيْرٌ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: فَاشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَوْ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ". شعبہ نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حق (قرض) تھا، اس نے آپ کے ساتھ سخت کلامی کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے (اسے جواب دینے کا) ارادہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کا حق ہو، وہ بات کرتا ہے۔" اور آپ نے انہیں فرمایا: "اس کے لیے (اس کے اونٹ کا) ہم عمر اونٹ خریدو اور وہ اسے دے دو۔" انہوں نے عرض کی: ہمیں اس سے بہتر عمر کا اونٹ ہی ملتا ہے۔ تو آپ نے فرمایا: "وہی خریدو اور اسے دے دو، بلاشبہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں بہترین ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ حق (قرض) تھا، تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سخت لہجہ سے تقاضا کیا، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے اسے سبق سکھانے کا ارادہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صاحب حق کو بات کہنے کا حق حاصل ہے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو فرمایا: ”(اس کی عمر کا) اونٹ خرید کر اسے دے دو۔“ انہوں نے عرض کیا، نہیں اس کے جانور کی عمر سے بہتر عمر کا جانور ملتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”وہی خرید کر اسے دے دو، کیونکہ تم میں سے بہترین، یا تمہارے بہترین افراد وہی ہیں، جو قرض ادا کرنے میں بہترین ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علی بن صالح نے سلمہ بن کہیل سے، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نو عمر اونٹ ادھار لیا تو آپ نے اس سے بہتر جوان اونٹ دیا اور فرمایا: "تم میں سے بہترین وہ ہے جو ادئیگی میں بہترین ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کم عمر جانور قرض لیا اور اس سے بڑی عمر کا دیا، اور فرمایا: ”تم میں سے بہترین لوگ وہی ہیں، جو قرض ادا کرنے میں بہترین ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی آیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا مطالبہ کر رہا تھا تو آپ نے فرمایا: "اسے اس کے اونٹ سے بہتر عمر کا اونٹ دے دو۔" اور فرمایا: "تم میں سے بہتر وہ ہے جو ادائیگی میں بہتر ہو۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے اونٹ کا مطالبہ کرنے آیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے، اس سے زیادہ عمر کا عنایت کرو۔“ اور فرمایا: ”تم میں سے خیر (اعلیٰ و عمدہ) وہی ہیں، جو قرض چکانے میں اچھے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|