كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا The Book of Musaqah 17. باب بَيْعِ الْقِلاَدَةِ فِيهَا خَرَزٌ وَذَهَبٌ: باب: سونے اور نگینوں والے ہار کی بیع۔ Chapter: Selling a necklace in which there are pearls and gold علی بن رباح لخمی نے کہا: میں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، جبکہ آپ خیبر میں تھے، ایک ہار لایا گیا، اس میں نگینے تھے اور سونا تھا اور وہ ان غنائم میں سے تھا جو فروخت کی جا رہی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سونے کے بارے میں حکم دیا جو ہار میں تھا، تو اکیلے اسی کو الگ کر دیا گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے (جو لین دین کر رہے تھے) فرمایا: "سونے کے عوض سونا برابر برابر وزن کا (خریدو اور بیچو۔) " حضرت فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کہ آپ خیبر میں تھے، ایک ہار لایا گیا، جس میں پتھر کے نگینے اور سونا تھا، اور وہ غنیمت کے مال سے تھا اور فروخت کیا جا رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہار سے اس کے سونے کو الگ کر لیا گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا، سونے کے عوض ہم وزن ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے ہمیں ابوشجاع سعید بن یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے خالد بن ابی عمران سے، انہوں نے حنش صنعانی سے اور انہوں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے خیبر کے دن بارہ دینار میں ایک ہار خریدا، اس میں سونا اور نگینے تھے۔ میں نے انہیں الگ الگ کیا تو مجھے اس میں بارہ دینار سے زیادہ مل گئے، میں نے اس بات کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: "اسے الگ الگ کرنے سے پہلے فروخت نہ کیا جائے۔" حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے خیبر کے دن ایک ہار بارہ (12) دینار میں خریدا، ہار میں سونا اور پتھر کے نگینے تھے، میں نے ان کو الگ کیا، تو مجھے اس میں بارہ (12) دینار سے زیادہ مل گئے، تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے الگ کیے بغیر فروخت نہ کیا جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) ابن مبارک نے سعید بن یزید سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی۔ امام صاحب مذکورہ بالا روایت دو اور اساتذہ سے سعید بن یزید ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جلاح ابوکثیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حنش صنعانی نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: خیبر کے دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم یہود کے ساتھ دو یا تین دیناروں کے عوض ایک اوقیہ سونے کی بیع کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے کی بیع نہ کرو مگر برابر برابر وزن کے ساتھ۔" حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور سونے کا ایک اوقیہ، یہودیوں کو دو یا تین دینار کے عوض بیچ رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا، سونے کے عوض فروخت نہ کرو، الا یہ کہ دونوں ہم وزن ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عامر بن یحییٰ معافری نے حنش سے خبر دی کہ انہوں نے کہا: ہم ایک غزوے میں حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، میرے اور میرے ساتھیوں کے حصے میں ایک ہار آیا جس میں سونا، چاندی اور جواہر تھے۔ میں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، چنانچہ میں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اس کا سونا اتار لو اور اسے ایک پلڑے میں رکھو اور اپنا سونا دوسرے پلڑے میں رکھو، پھر برابر برابر کے سوا نہ لو (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: "جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ (اس طرح کی بیع میں) مثل بمثل (یکساں) کے سوا ہرگز نہ لے۔" حنش رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوہ میں حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ تھے تو میرے اور میرے ساتھیوں کے حصے میں ایک ہار آیا جس میں سونا چاندی اور موتی تھے تو میں نے اس کے خریدنے کا ارادہ کیا، اس سلسلہ میں، میں نے حضرت فضالہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: ”اس کا سونا الگ کر لو، اور اس کو ایک پلڑے میں رکھو اور اپنا سونا دوسرے پلڑے میں رکھو پھر اس کو برابر، برابر سونا لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے "جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ برابر، برابر کے سوا ہرگز نہ لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|