Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
8. باب فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى:
باب: مصیبت کے فوری بعد صبر ہی حقیقی صبر ہے۔
حدیث نمبر: 2140
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَى عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا، فَقَالَ لَهَا: " اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي "، فَقَالَتْ: وَمَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي، فَلَمَّا ذَهَبَ. قِيلَ لَهَا: إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ، فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَعْرِفْكَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ "، أَوَ قَالَ: " عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ ".
عثمان بن عمر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ثابت بنانی کے حوالےسے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس آئے جو اپنے بچے (کی موت) پر رورہی تھی تو آپ نے ان سے فرمایا: "اللہ کاتقویٰ اختیار کرواورصبر کرو"اس نے کہا: آپ کو میری مصیبت کی کیاپروا؟جب آپ چلے گئے تو اس کو بتایا گیا کہ وہ (تمھیں صبر کی تلقین کرنے والے) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔تو اس عورت پر موت جیسی کیفیت طاری ہوگئی، وہ آپ کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر دربان نہ پائے۔اس نےکہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے (اس وقت) آپ کو نہیں پہچانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" (حقیقی) صبر پہلے صدمے یا صدمے کے آغاز ہی میں ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس آئے جو اپنے بچے پر رو رہی تھی تو آپ نے ان سے فرمایا:"اللہ سے ڈر کر صبر کر تو اس نے کہا: تمہیں میری مصیبت کی کیا پرواہ؟ جب آپ چلے گئے تو اسے بتایا گیا کہ تجھے نصیحت کرنے والے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔تو اس پر موت جیسی کیفیت طاری ہوگئی، (وہ ڈر گئی) وہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کوئی دربان نہ تھا۔ (وہ اندر چلی گئی) اور کہنے لگی اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر وہی ہے جوچوٹ پڑتے ہی یا پہلی چوٹ پر کیا جائے۔