Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
22. باب نَسْخِ: «الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ:
باب: «الماء من الماء» کے منسوخ ہونے کا بیان، اور غسل صرف ختنوں کے مل جانے سے ہی واجب ہو گا۔
حدیث نمبر: 786
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ، يُجَامِعُ أَهْلَهُ، ثُمَّ يُكْسِلُ، هَلْ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ؟ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَفْعَلُ ذَلِكَ أَنَا وَهَذِهِ، ثُمَّ نَغْتَسِلُ ".
ام کلثوم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان (دونوں) پر غسل ہے؟ اور (اندر) حضرت عائشہؓ بھی بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (ہم دونوں میاں بیوی) یہ کرتے ہیں، پھر ہم (دونوں) نہاتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان پر غسل ہے؟ اور عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی وہاں بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (دونوں) یہ کام کرتے ہیں، پھر ہم دونوں نہاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 786 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 786  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
شرعی مصلحت اور ضرورت کے تحت مسئلہ کی وضاحت کے لیے بیوی کی موجودگی میں،
یا ماں سے ایسی گفتگو اور سوال جائز ہے جو عام حالات میں شرم و حیا اور عار کا باعث بنتا ہے اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ابو موسیٰ علیہ السلام نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ سوال کیوں کیا،
یا اس آدمی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی موجودگی میں یہ سوال کیوں کیا اور آپﷺ نے اس انداز سے جواب کیوں دیا۔
وہ وقت شریعت دین کے نزول اور بیان و توضیح کا تھا اگر ان مسائل کے پوچھنے میں شرم وحیا کو حائل کیا جاتا تو ان مسائل کا ہمیں کس طرح علم ہوتا؟ اور ہم دوسروں کو کس طرح بتا سکتے؟ اور ان کی تسلی و تشفی کر پاتے؟ (2)
تمام امت کا اجماع ہے کہ میاں بیوی جب باہمی صحبت کریں اگرچہ انزال نہ بھی ہو تو غسل کرنا لازمی ہے حتیٰ کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے اگر کوئی انسان ناجائز حرکت کا ارتکاب کرتے ہوئے جرم و گناہ کا مرتکب ہو اور کسی جانور،
مرد،
بچہ،
زندہ ہو یا مردہ بالغ ہو یا نابالغ،
اپنا عضو اس کے عضو میں داخل کر دیتا ہے انزال ہو یا نہ،
انسان ہونے کی صورت میں دونوں پر غسل لازم ہو گا معصوم،
بچہ بچی کو بھی نہلا یا جائے گا۔
اور اس کے لیے انسان کے پورے عضو کا داخل ہونا بھی شرط نہیں ہے۔
بلکہ حثفہ (سپاری)
کا داخل ہونا کافی ہے حتی کہ صحیح بات یہ ہے کہ کپڑا لپیٹ کر،
حرکت کرے تو تب بھی غسل لازم ہو گا اس حرکت کا جرم اور قابل گرفت و تعزیر ہونا اپنی جگہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 786