صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
11. باب اسْتِحْبَابِ إِفَاضَةِ الْمَاءِ عَلَى الرَّأْسِ وَغَيْرِهِ ثَلاَثًا:
11. باب: سر وغیرہ پر تین مرتبہ پانی ڈالنے کا مستحب ہونا۔
Chapter: It is recommended to pour water over the head, and elsewhere, three times
حدیث نمبر: 740
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن سليمان بن صرد ، عن جبير بن مطعم ، قال: تماروا في الغسل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعض القوم: اما انا، فإني اغسل راسي كذا وكذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما انا، فإني افيض على راسي ثلاث اكف ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: تَمَارَوْا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أَغْسِلُ رَأْسِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ أَكُفٍّ ".
ابو احوص نے ابو اسحاق سے، انہو ں نے سلیمان بن صرد سے، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کےمتعلق ایک دوسرے سے تکرار کی، چنانچہ بعضوں نے کہا: لیکن میں، میں تو سر کو اتنا اور اتنا دھو تا ہوں۔ تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میں تو اپنے سر پر تین ہتھلیاں بھر کر (پانی) ڈالتاہوں۔
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل کے بارے میں جھگڑا کیا، بعض نے کہا، میں تو بس اتنی اتنی دفعہ سر دھو لیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو سر پر تین چلو ڈالتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 327

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري254جبير بن مطعمأما أنا فأفيض على رأسي ثلاثا وأشار بيديه كلتيهما
   صحيح مسلم741جبير بن مطعمأفرغ على رأسي ثلاثا
   صحيح مسلم740جبير بن مطعمأفيض على رأسي ثلاث أكف
   سنن أبي داود239جبير بن مطعمأما أنا فأفيض على رأسي ثلاثا وأشار بيديه كلتيهما
   سنن النسائى الصغرى425جبير بن مطعمأما أنا فأفرغ على رأسي ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى251جبير بن مطعمأما أنا فأفيض على رأسي ثلاث أكف
   سنن ابن ماجه575جبير بن مطعمأما أنا فأفيض على رأسي ثلاث أكف

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 740 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 740  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تَمَارُوا:
باہمی اختلاف اور جھگڑا کیا۔
اَكُفٍّ:
كف کی جمع ہے،
ہتھیلی کو کہتے ہیں اور یہاں مراد چلو ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 740   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 254  
´جو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے`
«. . . قَالَ: حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا، وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا " . . . .»
. . . ہم سے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے روایت کی۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ مَنْ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاَثًا:: 254]
تشریح:
ابونعیم نے مستخرج میں روایت کیا ہے کہ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل جنابت کا ذکر کیا۔ صحیح مسلم میں ہے کہ انہوں نے جھگڑا کیا تب آپ نے یہ حدیث بیان فرمائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 254   

  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 254  
´غسل بدن پر تین مرتبہ پانی بہانا`
«. . . حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا، وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا . . .»
. . . ہم سے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ مَنْ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاَثًا: 254]
تخريج الحديث:
[187۔ البخاري فى: 5 كتاب الغسل: 4 باب من افاض على راسه ثلاثًا 254، مسلم 327، ابن ماجه 570]
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ دوران غسل بدن پر تین مرتبہ پانی بہانا مستحب ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ [شرح مسلم للنووي 246/2]
تاہم واجب صرف ایک مرتبہ پانی بہانا ہی ہے کہ پیچھے حدیث گزری ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 187   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 425  
´جنبی کے لیے سر پر کتنا پانی بہانا کافی ہے؟`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل (جنابت) کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا میں تو میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 425]
425۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں عبداللہ بن سعید اور سوید بن نصر۔ امام صاحب صراحت فرما رہے ہیں کہ مذکورہ الفاظ حدیث استاد سوید کے بیان کردہ ہیں۔
➋سر کو اہتمام سے دھونا چاہیے، اس لیے اس میں تین دفعہ دھونے کی مشروعیت ہے۔ اس تعداد سے سر کی جلد اچھی طرح تر ہو جاتی ہے۔ اس سے زائد دفعہ دھونا ممنوع ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ کا باب سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 425   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 251  
´سر پر کتنا پانی بہانا جنبی کے لیے کافی ہو گا؟`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے سلسلے میں جھگڑ پڑے، قوم کا ایک شخص کہنے لگا: میں اس اس طرح غسل کرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا میں تو میں اپنے سر پر تین لپ پانی بہاتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 251]
251۔ اردو حاشیہ: اگر مسنون طریقے کے مطابق پہلے وضو کیا جائے، پھر بالوں کا خلال کر کے جڑیں تر کر لی جائیں تو سر پر تین چلو پانی بہانا ہی کافی ہو گا۔ کوئی جگہ اور کوئی بال خشک نہ رہے گا، نیز پانی کی بچت بھی ہو گی۔ ان روایات میں غسل جنابت سے پہلے نماز والا وضو کرنے کا بیان تو ہے لیکن ان میں سے کسی میں بھی سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔ گویا مسح کی بجائے سر پر تین چلو پانی بہانا ضروری ہے، اسی طرح پاؤں بھی نہیں دھونے، بلکہ پاؤں غسل کرنے کے بعد آخر میں دھوئے جائیں گے، البتہ یہ ضروری ہے کہ دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے ورنہ وضو برقرار نہیں رہے گا، اسی لیے روایات میں صراحت ہے کہ وضو کرنے سے پہلے شرم گاہ اچھی طرح دھو لے۔ اس اعتبار سے غسل جنابت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے شرم گاہ صاف کرے، پھر ہاتھ دھو کر وضو کرے، اس میں سر میں مسح کرنے کی بجائے تین لپ پانی ڈالے، پھر پورا غسل کر لے اور آخر میں دونوں پاؤں دھو لے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 251   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث575  
´غسل جنابت میں سر کیسے دھلے؟`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کے بارے میں بحث و مباحثہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو اپنے سر پہ تین چلو پانی ڈالتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 575]
اردو حاشہ:
(1)
اگر سر میں صحیح طریقے سے پانی ڈالا جائے تو تین لپوں میں پورا سر اچھی طرح تر ہو سکتا ہے۔
ویسے بھی ضرورت سے زیادہ پانی خرچ کرنا فضول خرچی ہے جس سے اللہ کے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے۔

(2)
بحث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس موضوع پر بات چیت شروع ہوگئی ہے، ہر کسی نے بتایا کہ وہ غسل کس طرح کرتا ہے۔
تعلیم وتربیت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کسی مسئلے میں شاگردوں کی رائے فرداً فرداً دریافت کی جائے۔
اس کے بعد استاد صحیح بات بتائے تاکہ ہر طالب علم اپنی غلطی معلوم کرکے اسے اچھی طرح یاد رکھ سکے۔

(4)
اس حدیث میں غسل جنابت کے مسائل میں سے صرف ایک مسئلہ بیان کیا گیا ہے، ممکن ہے رسول اللہ نے پورا طریقہ بیان کیا ہو، راوی نے صرف اہم ذکر کردیا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے باقی مسائل ذکر نہ کیے ہوں کیونکہ صحابہ نے وہ باتیں صحیح بتائی ہوں گیجو بات ان سے رہ گئی نبیﷺ نے اس کا ذکر فرما دیا۔
 واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 575   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:254  
254. حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے، انهوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تو اپنے سر پر تین بار پانی بہاتا ہوں۔ اور (یہ کہہ کر) آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:254]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا اس عنوان سے مقصد یہ ہے کہ غسل میں اصل بات استیعاب ہے۔
تین بار پانی ڈالنے کا عدد بزات خود مطلوب نہیں، بلکہ تین بار عمل کرنے میں رازیہ ہے کہ تکرار عمل سے عمل میں قوت آجاتی ہے۔
تین بار کا عمل تکرار کی آخری حد ہے۔

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے غسل جنابت کے متعلق اپنی اپنی حالتیں بیان کیں، کسی نے کہا:
میں ایسے کرتا ہوں۔
دوسرے نے کہا:
میں ایسے کرتا ہوں۔
اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو تین بار پانی بہاتا ہوں۔
(صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 740 (327)
بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قبیلہ ثقیف کے لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے غسل جنابت کے سلسلے میں اپنی اپنی حالتیں بیان کیں تو رسول اللہ ﷺ نے وہ جواب دیا جس کا ذکر اس روایت میں ہے۔
(صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 742 (327)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 254   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.