فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 425
´جنبی کے لیے سر پر کتنا پانی بہانا کافی ہے؟`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل (جنابت) کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہا میں تو میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔“ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 425]
425۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں عبداللہ بن سعید اور سوید بن نصر۔ امام صاحب صراحت فرما رہے ہیں کہ مذکورہ الفاظ حدیث استاد سوید کے بیان کردہ ہیں۔
➋سر کو اہتمام سے دھونا چاہیے، اس لیے اس میں تین دفعہ دھونے کی مشروعیت ہے۔ اس تعداد سے سر کی جلد اچھی طرح تر ہو جاتی ہے۔ اس سے زائد دفعہ دھونا ممنوع ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ کا باب سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 425
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 251
´سر پر کتنا پانی بہانا جنبی کے لیے کافی ہو گا؟`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے سلسلے میں جھگڑ پڑے، قوم کا ایک شخص کہنے لگا: میں اس اس طرح غسل کرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہا میں تو میں اپنے سر پر تین لپ پانی بہاتا ہوں۔“ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 251]
251۔ اردو حاشیہ: اگر مسنون طریقے کے مطابق پہلے وضو کیا جائے، پھر بالوں کا خلال کر کے جڑیں تر کر لی جائیں تو سر پر تین چلو پانی بہانا ہی کافی ہو گا۔ کوئی جگہ اور کوئی بال خشک نہ رہے گا، نیز پانی کی بچت بھی ہو گی۔ ان روایات میں غسل جنابت سے پہلے نماز والا وضو کرنے کا بیان تو ہے لیکن ان میں سے کسی میں بھی سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔ گویا مسح کی بجائے سر پر تین چلو پانی بہانا ضروری ہے، اسی طرح پاؤں بھی نہیں دھونے، بلکہ پاؤں غسل کرنے کے بعد آخر میں دھوئے جائیں گے، البتہ یہ ضروری ہے کہ دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے ورنہ وضو برقرار نہیں رہے گا، اسی لیے روایات میں صراحت ہے کہ وضو کرنے سے پہلے شرم گاہ اچھی طرح دھو لے۔ اس اعتبار سے غسل جنابت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے شرم گاہ صاف کرے، پھر ہاتھ دھو کر وضو کرے، اس میں سر میں مسح کرنے کی بجائے تین لپ پانی ڈالے، پھر پورا غسل کر لے اور آخر میں دونوں پاؤں دھو لے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 251