حدثنا عباس بن الوليد ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، ان انس بن مالك حدثهم، ان ام سليم حدثت: انها سالت نبي الله صلى الله عليه وسلم، عن المراة، ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رات ذلك المراة، فلتغتسل "، فقالت ام سليم: واستحييت من ذلك، قالت: وهل يكون هذا؟ فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، فمن اين يكون الشبه؟ إن ماء الرجل غليظ ابيض، وماء المراة رقيق اصفر، فمن ايهما علا، او سبق يكون منه الشبه ".حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ حَدَّثَتْ: أَنَّهَا سَأَلَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَتْ ذَلِكِ الْمَرْأَةُ، فَلْتَغْتَسِلْ "، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: وَاسْتَحْيَيْتُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: وَهَلْ يَكُونُ هَذَا؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟ إِنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَمِنْ أَيِّهِمَا عَلَا، أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ ".
قتادہ سےروایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث سنائی کہ ام سلیم ؓ نے (انہیں) بتایا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جونیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت یہ چیز دیکھے تو غسل کرے۔“ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ نے فرمایا: میں اس بات پر شرما گئی۔ (پھر) آپ بولیں: کیا ایسا بھی ہوتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (ورنہ) پھر مشابہت کیسے پیدا ہوتی ہے؟مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس (کے حصے) کو غلبہ مل جائے یا (نئی تشکیل میں) سبقت لے جائے تو اسی سے (بچے کی) مشابہت ہوتی ہے۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا، جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ یہ صورت دیکھے تو غسل کرے۔ ام سلیم نے بتایا، میں اس پر شرما گئی، پوچھا کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تو مشابہت کیسے پیدا ہو جاتی ہے، مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے، تو جس کا بھی غالب آ جائے یا رحم میں پہلے چلا جائے، بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے۔“
المرأة ترى ما يرى الرجل في المنام فترى من نفسها ما يرى الرجل من نفسه فقالت عائشة يا أم سليم فضحت النساء تربت يمينك فقال لعائشة بل أنت فتربت يمينك نعم فلتغتسل يا أم سليم إذا رأت ذاك
إذا رأت ذلك المرأة فلتغتسل فقالت أم سليم واستحييت من ذلك قالت وهل يكون هذا فقال نبي الله نعم فمن أين يكون الشبه إن ماء الرجل غليظ أبيض وماء المرأة رقيق أصفر فمن أيهما علا أو سبق يكون منه الشبه
المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل فقال رسول الله إذا رأت ذلك فأنزلت فعليها الغسل فقالت أم سلمة يا رسول الله أيكون هذا قال نعم ماء الرجل غليظ أبيض وماء المرأة رقيق أصفر فأيهما سبق أو علا أشبهه