صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
12. باب اسْتِحْبَابِ إِطَالَةِ الْغُرَّةِ وَالتَّحْجِيلِ فِي الْوُضُوءِ:
باب: اعضاء وضو کو چمکانے کے لیے مقررہ حد سے زیادہ دھونے کا استحباب۔
Chapter: The recommendation to increase the area washed for the forehead, arms, and legs well when performing wudu’
حدیث نمبر: 579
Save to word اعراب
حدثني ابو كريب محمد بن العلاء ، والقاسم بن زكرياء بن دينار ، وعبد بن حميد ، قالوا: حدثنا خالد بن مخلد ، عن سليمان بن بلال ، حدثني عمارة بن غزية الانصاري ، عن نعيم بن عبد الله المجمر ، قال: " رايت ابا هريرة يتوضا، فغسل وجهه فاسبغ الوضوء، ثم غسل يده اليمنى، حتى اشرع في العضد، ثم يده اليسرى، حتى اشرع في العضد، ثم مسح راسه، ثم غسل رجله اليمنى، حتى اشرع في الساق، ثم غسل رجله اليسرى، حتى اشرع في الساق، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انتم الغر المحجلون يوم القيامة، من إسباغ الوضوء، فمن استطاع منكم، فليطل غرته وتحجيله ".حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالُوا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ، ثُمَّ يَدَهُ الْيُسْرَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي السَّاقِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي السَّاقِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْتُمُ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ، فَلْيُطِلْ غُرَّتَهُ وَتَحْجِيلَهُ ".
عمارہ بن غزیہ انصاری نےنعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، انہوں نے اپنا چہرہ دھویا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر اپنا دایاں بازو دھویا حتیٰ کہ اوپر بازو کی ابتداء تک پہنچے، پھر اپنا بایاں بازو دھویا حتیٰ کہ اوپر بازو کی ابتداء تک پہنچے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں دھویا حتی کہ اوپر پنڈلی کی ابتداء تک پہنچے، پھر اپنا بایاں پاؤں دھویا حتیٰ کہ اوپر پنڈلی کی ابتداء تک پہنچے، پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کےدن اچھی طرح وضو کرنے کی وجہ سے تم لوگ ہی روشن چہروں اور سفید چمکدار ہاتھ پاؤں والے ہو گے، لہٰذا تم میں سے جو اپنے چہرے اور ہاتھ پاؤں کی روشنی اور سفیدی کو آگے تک بڑھا سکے، بڑھا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: فضل الوضوء، والغر المحجلون من آثار الوضوء برقم (3) مختصراً - انظر ((التحفة)) برقم (14643)»
حدیث نمبر: 580
Save to word اعراب
وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثني ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن نعيم بن عبد الله ، " انه راى ابا هريرة يتوضا، فغسل وجهه ويديه حتى كاد يبلغ المنكبين، ثم غسل رجليه حتى رفع إلى الساقين، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إن امتي ياتون يوم القيامة غرا محجلين من اثر الوضوء، فمن استطاع منكم ان يطيل غرته، فليفعل ".وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، " أَنَّهُ رَأَى أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ حَتَّى كَادَ يَبْلُغُ الْمَنْكِبَيْنِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى رَفَعَ إِلَى السَّاقَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ، فَلْيَفْعَلْ ".
سعید بن ابی ہلال نے نعیم بن عبداللہ سےروایت کی کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے اپنا چہرہ اور بازو دھوئےیہاں تک کہ کندھوں کے قریب پہنچ گئے، پھر انہوں نے اپنے پاؤں دھوئے، یہاں تک کہ اوپر پنڈلیوں تک لے گئے، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت کے لوگ قیامت کے دن وضو کے اثر سے روشن چہروں اور سفید چمکدار ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے، لہٰذا تم میں سے جو اپنی روشنی کو آگے تک بڑھا سکتا ہے، بڑھا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (578)»
حدیث نمبر: 581
Save to word اعراب
حدثنا سويد بن سعيد ، وابن ابي عمر جميعا، عن مروان الفزاري ، قال ابن ابي عمر، حدثنا مروان، عن ابي مالك الاشجعي سعد بن طارق ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن حوضي ابعد من ايلة من عدن، لهو اشد بياضا من الثلج، واحلى من العسل باللبن، ولآنيته اكثر من عدد النجوم، وإني لاصد الناس عنه، كما يصد الرجل إبل الناس عن حوضه، قالوا: يا رسول الله، اتعرفنا يومئذ؟ قال: نعم، لكم سيما، ليست لاحد من الامم تردون علي غرا محجلين من اثر الوضوء ".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ حَوْضِي أَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ، لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ بِاللَّبَنِ، وَلَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ، وَإِنِّي لَأَصُدُّ النَّاسَ عَنْهُ، كَمَا يَصُدُّ الرَّجُلُ إِبِلَ النَّاسِ عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَعْرِفُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكُمْ سِيمَا، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ مِنَ الأُمَمِ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ ".
مروان نے ابو مالک اشجعی سعد بن طارق سے، انہوں نے ابو حازم سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض عدن سے ایلہ تک کے فاصلے سے زیادہ وسیع ہے اور (اس کا پانی) برف سے زیادہ سفید اور شہد سے ملے دودھ سے زیادہ شیریں ہے اور اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، (یہ خالصتاً میری امت کے لیے ہے، اس لیے) میں (امت کے علاوہ دوسرے) لوگوں کو اس سے روکوں گا، جیسےآدمی اپنےحوض سے لوگوں کے اونٹوں کو روکتا ہے۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول!کیا اس دن آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، تمہاری ایک علامت ہو گی جو دوسری کسی امت کی نہیں ہو گی، تم وضو کے اثر سے چمکتے ہوئے چہرے اور ہاتھ پاؤں کے ساتھ میرے پاس آؤ گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: صفة امة محمد صلی اللہ علیہ وسلم برقم (4282) انظر ((التحفة)) برقم (13399)»
حدیث نمبر: 582
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو كريب ، وواصل بن عبد الاعلى واللفظ لواصل، قالا: حدثنا ابن فضيل ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ترد علي امتي الحوض، وانا اذود الناس عنه كما يذود الرجل إبل الرجل عن إبله، قالوا: يا نبي الله، اتعرفنا؟ قال: نعم، لكم سيما ليست لاحد غيركم، تردون علي غرا، محجلين من آثار الوضوء، وليصدن عني طائفة منكم، فلا يصلون، فاقول: يا رب، هؤلاء من اصحابي، فيجيبني ملك، فيقول: وهل تدري ما احدثوا بعدك؟ ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَاللَّفْظُ لِوَاصِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَرِدُ عَلَيَّ أُمَّتِي الْحَوْضَ، وَأَنَا أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ إِبِلَ الرَّجُلِ عَنْ إِبِلِهِ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، وَلَيُصَدَّنَّ عَنِّي طَائِفَةٌ مِنْكُمْ، فَلَا يَصِلُونَ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، هَؤُلَاءِ مِنْ أَصْحَابِي، فَيُجِيبُنِي مَلَكٌ، فَيَقُولُ: وَهَلْ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ؟ ".
(مروان کے بجائے) ابن فضیل نے ابو مالک اشجعی سے، انہوں نے ابو حازم سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میرے پاس حوض پر آئے گی اور میں اسی طرح (دوسرے) لوگوں کو اس (حوض) سے دور ہٹاؤں گا جیسےایک آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے ہٹاتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کی: اے اللہ کے نبی!کیا آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، تمہاری ایک نشانی ہو گی جو تمہارے سوا کسی اور کی نہیں ہو گی، تم میرے پا س وضو کےاثرات سے روشن چہرے اور چمکدارہاتھ پاؤں کے ساتھ آؤ گے۔ تم میں سےایک گروہ کو زبردستی میرے پاس آنے سےروک دیا جائے گا، تو وہ مجھ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس پر میں کہوں گا: اے میرے رب!یہ میرے ساتھیوں میں سے ہیں۔ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا او رکہے گا: کیا آپ جانتے ہیں انہوں نےآپ کے بعد کیا کیا کام ایجاد کیے تھے؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (580)»
حدیث نمبر: 583
Save to word اعراب
وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن سعد بن طارق ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن حوضي لابعد من ايلة من عدن والذي نفسي بيده، إني لاذود عنه الرجال، كما يذود الرجل الإبل الغريبة، عن حوضه، قالوا: يا رسول الله، وتعرفنا؟ قال: نعم، تردون علي غرا، محجلين من آثار الوضوء، ليست لاحد غيركم ".وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ، كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الإِبِلَ الْغَرِيبَةَ، عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ ".
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے زیادہ وسیع ہے، اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے اسی طرح (دوسرے) لوگوں کو ہٹاؤں گا، جس طرح آدمی اجنبی اونٹوں کو اپنے حوض سے ہٹاتا ہے۔ صحابہ نے عرض کی: اےاللہ کے رسول! اور کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟آپ نے فرمایا: ہاں، تم میرے پاس روشن چہرے اور چمکتے ہوئے سفید ہاتھ پاؤں کے ساتھ آؤگے، یہ علامت تمہارے سوا کسی اور میں نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الحوض برقم (4302) انظر ((التحفة)) برقم (3315)»
حدیث نمبر: 584
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وسريج بن يونس ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر جميعا، عن إسماعيل بن جعفر ، قال ابن ايوب، حدثنا إسماعيل، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اتى المقبرة، فقال: السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت انا قد راينا إخواننا، قالوا: اولسنا إخوانك يا رسول الله؟ قال: انتم اصحابي، وإخواننا الذين لم ياتوا بعد، فقالوا: كيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله؟ فقال: ارايت لو ان رجلا له خيل غر، محجلة بين ظهري خيل دهم بهم، الا يعرف خيله؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال: فإنهم ياتون غرا، محجلين من الوضوء، وانا فرطهم على الحوض، الا ليذادن رجال عن حوضي، كما يذاد البعير الضال اناديهم، الا هلم؟ فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك، فاقول: سحقا، سحقا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى الْمَقْبُرَةَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا، قَالُوا: أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، فَقَالُوا: كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ، مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ، أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي، كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ أُنَادِيهِمْ، أَلَا هَلُمَّ؟ فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا، سُحْقًا ".
اسماعیل (بن جعفر) نے علاء سے، انہوں نے اپنے والد سےاور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے اور فرمایا: اے ایمان والی قوم کے گھرانے! تم سب پر سلامتی ہو اور ہم بھی ان شاء اللہ تمہیں ساتھ ملنے والے ہیں، میری خواہش ہے کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو (بھی) دیکھا ہوتا۔ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ نے جواب دیا: تم میرے ساتھی ہو اور ہمارے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے۔ اس پر انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو، جو ابھی (دنیامیں) نہیں آئے، کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ نے فرمایا: بتاؤ! اگر کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان کسی کے سفید چہرے (اور) سفید پاؤں والے گھوڑے ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو نہیں پہچانے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کےرسول! آپ نے فرمایا: وہ وضو کی بناپر روشن چہروں، سفید ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض پر ان کا پیشروہوں گا، خبردار! کچھ لوگ یقیناً میرے حوض سے پرے ہٹا ئے جائیں گے، جیسے (کہیں اور کا) بھٹکا ہوا اونٹ (جوگلے کا حصہ نہیں ہوتا) پرے ہٹا دیا جاتا ہے، میں ان کی آوازدوں گا، دیکھو! ادھر آ جاؤ۔ تو کہاجائے گا، انہوں نے آپ کے بعد (اپنے قول و عمل کو) بدل لیا تھا۔ تو میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14008)»
حدیث نمبر: 585
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي . ح وحدثني إسحاق بن موسى الانصاري ، حدثنا معن ، حدثنا مالك جميعا، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، خرج إلى المقبرة، فقال: السلام عليكم، دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون "، بمثل حديث إسماعيل بن جعفر، غير ان حديث مالك: فليذادن رجال، عن حوضي.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ جَمِيعًا، عَنْ العَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ إِلَى الْمَقْبُرَةِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ "، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَالِكٍ: فَلَيُذَادَنَّ رِجَالٌ، عَنْ حَوْضِي.
اسماعیل کے بجائے) عبدالعزیز دراوردی اور مالک نے علاء سے، انہوں نے اپنےوالد عبد الرحمن سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: اے ایمان والی قوم کے دیار! تم سب پر سلامتی ہو، ہم بھی اگر اللہ نےچاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔ اس کے بعد اسماعیل بن جعفر کی روایت کی طرح ہے۔ ہاں مالک کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: تو کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا۔ (الا، یعنی خبردار کے بجائے ف، یعنی ’تو، کا لفظ ہے۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما يقول اذا زار القبور او مربها برقم (3237) والنسائي في ((المجتبي)) 93/1 في الطهارة، باب: حلية الوضوء - انظر ((التحفة)) برقم (14086)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.