كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل The Book of Purification 16. باب خِصَالِ الْفِطْرَةِ: باب: فطرتی خصلتوں کا بیان۔ Chapter: The characteristics of the fitrah ابن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”فطرت (کے خصائل) پانچ ہیں (یا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں): ختنہ کرانا، زیر ناف بال مونڈنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا اور مونچھ کترنا۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓسے مرفوع روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں، یا فطرت کا حصہ ہیں: ختنے کرانا، زیرِ ناف بال مونڈنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا اور مونچھ کترنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في اللباس، باب: قص الشارب برقم (5889) وفي باب تقليم الاظفار برقم (5891) فى الاستئذان، باب: الختان بعد الكبر ونتف الابط برقم (6297) وابوداؤد في ((سننه)) في الترجل، باب: فى اخذ الشارب برقم (4198) والنسائي في ((المجتبى من السنن)) 15/1 من الطهارة، باب: نتف الابط وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الفطرة برقم (292) انظر ((التحفة)) برقم (13126)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مجھے یونس نے ابن شہاب زہری سے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ” (خصائل) فطرت پانچ ہیں: ختنہ کرانا، زیر ناف بال مونڈنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فطرت پانچ چیزیں ہیں: ختنہ کرنا، زیرِناف بال مونڈنا، مونچھ ترشوانا، ناخن کاٹنا اور بغل کے بال اکھیڑنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى من السنن))13/1۔14- الطهارة، باب الاختيان التحفة (13343)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمارے لیے مونچھیں کترنے، ناخن تراشنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لیے وقت مقرر کر دیا گیا کہ ہم ان کو چالیس دن سےزیادہ نہ چھوڑیں۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے: ”کہ ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں تراشنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیرِ ناف بال مونڈنے کے لیے وقت کی تحدید کر دی، کہ ان کو ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الترجل، باب: فى اخذ الشارب برقم (4200) والترمذى فی ((جامعه)) في الادب، باب: ما جاء فى التوقيت فى تقليم الاظفار واخذ الشارب برقم (2758 و 2759) والنسائى فى ((المجتبى من السنن)) 1/ 15-16 في الطهارة، باب: التوقيت في ذلك۔ وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة، وسننها، باب: الفطرة برقم (295) انظر ((التحفة)) برقم (1070)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ نےنافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”مونچھیں اچھی طرح تراشو اور داڑھیاں بڑھاؤ حضرت ابنِ عمر ؓ سے مرفوع روایت ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھیں خوب کترو اور داڑھی بڑھاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 1/ 16 في الطهارة، باب: احفاء الشارب واعفاء اللحي- وفى الزينة، باب: احفاء الشوارب واعفاء اللحية 129/8 التحفة (8177)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن نافع نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم روایت کی کہ آپ نے مونچھیں اچھی طرح تراشنے اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا۔ ”ہمیں مونچھیں اچھی طرح ترشوانے، اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الترج، باب: في اخذ الشارب برقم (4188) والترمذي في ((جامعه)) في الادب، ما جاء في اعفاء اللحية برقم (2765) انظر ((التحفة)) برقم (8542) انظر ((التحفة)) برقم (8542) ولكن نسبه فيه الى الاستئذان فلم اجده فيه وانما وجدته في الأدب كما اشرنا اليه»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن محمد نے نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکوں کی مخالفت کرو، مونچھیں اچھی طرح تراشو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔“ حضرت ابنِ عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکوں کی مخالفت کرو، مونچھیں مٹاؤ اور داڑھی بڑھاؤ۔“ (مکمل طور پر چھوڑو)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في اللباس، باب: تقليم الاظفار برقم (5892) انظر ((التحفة)) برقم (8236)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مونچھیں اچھی طرح کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوس کی مخالفت کرو۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھیں کاٹو! اور داڑھی کو لٹکاؤ، مجوس کی مخالفت کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14089)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید، ابو بکر بن ابی شیبہ او رزہیر بن حرب نے کہا: ہمیں وکیع نے زکریا بن ابی زائدہ سےحدیث بیان کی، انہوں نے مصعب بن شیبہ سے، انہوں نے طلق بن حبیب سے، انہوں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس چیزیں (خصائل) فطرت میں سے ہیں: مونچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مسوک کرنا، ناک میں پانی کھینچنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کودھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا، پانی سے استنجا کرنا۔“ زکریا نے کہا: مصعب نے بتایا: دسویں چیز میں بھول گیا ہوں لیکن وہ کلی کرنا ہو سکتا ہے۔ قتیبہ نے یہ اضافہ کیا کہ وکیع نے کہا: انتقاض الماء کے معنی استنجا کرنا ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس چیزیں ہیں جو امورِ فطرت میں سے ہیں: مونچھوں کا ترشوانا، داڑھی کو چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، ناخن کاٹنا یا تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیرِ ناف بالوں کو مونڈنا، پانی سے استنجاء کرنا۔“ زکریا نے کہا: مصعب نے بتایا: کہ دسویں چیز میں بھول گیا ہوں، ممکن ہے وہ ”کلّی کرنا ہو۔“ قتیبہ نے وکیع سے یہ اضافہ کیا، کہ "انْتِقَاصُ الْمَاءِ" کا معنی: ”استنجاء کرنا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: السواك من الفطرة برقم (53) والترمذى في ((جــامـعـه)) في الادب، باب: ما جاء في تقليم الاظفار برقم (2757) والنسائي في ((المجتبی)) 127/8 - 128 في الزينة، باب: الفطرة - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الفطرة برقم (293) انظر ((التحفة)) برقم (16188)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو کریب نے بیان کیا، ہمیں ابو زائدہ کے بیٹے نے اپنے والد (ابو زائدہ) سے خبر دی، انہوں نے مصعب بن شیبہ سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی، البتہ ابن ابی زائدہ نےکہا: ان کے والد نے کہا: میں دسویں بات بھول گیا ہوں امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں اور ابو برزہ سے نقل کرتے ہیں: کہ میں دسویں بات بھول گیا ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث برقم (603)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|