كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل The Book of Purification 34. باب الدَّلِيلِ عَلَى نَجَاسَةِ الْبَوْلِ وَوُجُوبِ الاِسْتِبْرَاءِ مِنْهُ: باب: پیشاب کی نجاست پر دلیل اور اس سے بچنا واجب ہے۔ Chapter: The evidence that urine is impure and the obligation to take precautions concerning it حدثنا ابو سعيد الاشج ، وابو كريب محمد بن العلاء ، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق : اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبرين، فقال: " اما إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، اما احدهما فكان يمشي بالنميمة، واما الآخر فكان لا يستتر من بوله "، قال: فدعا بعسيب رطب، فشقه باثنين، ثم غرس على هذا واحدا، وعلى هذا واحدا، ثم قال: لعله ان يخفف عنهما ما لم ييبسا ".حَدَّثَنا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ: " أَمَا إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ "، قَالَ: فَدَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، ثُمَّ قَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ". وکیع نے بیان کیا، (کہا:) ہمیں اعمش نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے مجاہد کو طاؤس سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا تو آپ نے فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑی غلطی کی بناپر عذاب نہیں ہو رہا (جس سے بچنا دشوار ہوتا۔) ان میں ایک تو چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ نے ایک تازہ کھجور کی چھڑی منگوائی اور اس کو دوحصوں میں چیر دیا، پھر ایک حصہ اس قبر پر گاڑ دیا اور دوسرا اس (دوسری قبر) پر، پھر آپ نے فرمایا: ”امید ہے جب تک یہ دو ٹہنیاں سوکھیں گی نہیں، ان کا عذاب ہلکا رہے گا۔“ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دو قبروں پر گزر ہوا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے، اور کسی ایسی چیز کی بنا پر عذاب نہیں ہو رہا جس سے بچنا دشوار ہو، رہا ان میں ایک تو وہ لگائی بجھائی کرتا تھا، اور دوسرا تو وہ اپنے بول سے نہیں بچتا تھا۔“ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تازہ کھجور کی چھڑی منگوائی اور اس کو چیر کر دو کر دیا، پھر ایک ایک قبر پر گاڑ دیا اور دوسرا، دوسری قبر پر پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امید ہے جب تک یہ دو ٹہنیاں سوکھیں گی نہیں، ان کا عذاب ہلکا رہے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالواحدنے اسی سند سے سلیمان اعمش سے مذکورہ بالا حدیث روایت کی، سوائے اس کے کہ کہا: اور دوسرا پیشاب (اپنے کے بغیر) کی طرف سے (بچنے کا اہتمام نہیں عبدالواحد کرتا۔) امام صاحب ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں جس کے الفاظ یہ ہیں کہ دوسرا لَا یَسَتَنْزِہُ عَنِ البول أو مِنَ البَولِ، بول سے احتیاط اور پرہیز نہیں کرتا تھا۔ پہلی حدیث میں لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوله کا لفظ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|