كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل The Book of Purification 22. باب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ: باب: موزوں پر مسح کرنا۔ Chapter: Wiping over the khuff (leather socks) ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہون نے ہمام سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت جریر (بن عبد اللہ البجلی) رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا تو ان سے کہاگیا: آپ یہ کرتے ہیں؟ انہوں نےجواب دیا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ اعمش نے کہا: ابراہیم نے بتایا کہ لوگوں (ابن مسعود رضی اللہ عنہ کےشاگردوں) کو یہ حدیث بہت پسند تھی کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔ (سورہ مائدہ میں آیت وضو نازل ہوئی تھی۔ اور آپ کا یہ عمل اس کے بعد کا تھا جو آیت سے منسوخ نہیں ہوا تھا0) ہمام بیان کرتے ہیں: حضرت جریرہ ؓ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، تو ان سے کہا گیا: آپ یہ کام کرتے ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: ہاں! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔“ ابراہیم بیان کرتے ہیں: لوگوں کو یہ حدیث بہت پسند تھی، کیونکہ جریرہ ؓ سورہٴ مائدہ کے نازل ہونے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(ابو معاویہ کے بجائے) اعمش کے دیگر متعدد شاگردوں عیسیٰ بن یونس، سفیان اور ابن مسہر نے بھی ابو معاویہ سے حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ عیسیٰ اور سفیان کی حدیث میں ہے، (ابراہیم نخعی نے) کہا: عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے شاگردوں کو یہ حدیث بہت پسندتھی کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ سورۂ مائدہ کے اترنے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔ امام صاحب مختلف اساتذہ سے روایت بیان کرتے ہیں: ”کہ عبد الّٰلہ ؓ کے شاگردوں کو یہ حدیث بہت پسند تھی، کیونکہ جریرؓ سورہٴ مائدہ کے اترنے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے شقیق سےاور انہوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ ایک خاندان کو کوڑا پھینکنے کی جگہ پر پہنچے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا تو میں دور ہٹ گیا۔ آپ نے فرمایا: ” قریب آ جاؤ۔“ میں قریب ہو کر (دوسری طرف رخ کر کے) آپ کےپیچھے کھڑا ہو گیا (فراغت کے بعد) آپ نےوضو کیا اورموزوں پر مسح کیا۔ (قریب کھڑا کرنے کامقصد اس کی حضرت حذیفہ ؓ کی روایت ہے: کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کچھ لوگوں کے کوڑا پھینکنے کی جگہ پر پہنچے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا، تو میں دور ہٹ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“قریب آجا!”تو میں قریب ہو کر آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا (فراغت کے بعد) آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن ابي وائل ، قال: " كان ابو موسى، يشدد في البول، ويبول في قارورة، ويقول: إن بني إسرائيل، كان إذا اصاب جلد احدهم بول، قرضه بالمقاريض، فقال حذيفة : لوددت ان صاحبكم، لا يشدد هذا التشديد، فلقد رايتني انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم نتماشى، فاتى سباطة خلف حائط، فقام كما يقوم احدكم، فبال، فانتبذت منه، فاشار إلي، فجئت فقمت عند عقبه، حتى فرغ ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبُو مُوسَى، يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ، وَيَبُولُ فِي قَارُورَةٍ، وَيَقُولُ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ، كَانَ إِذَا أَصَابَ جِلْدَ أَحَدِهِمْ بَوْلٌ، قَرَضَهُ بِالْمَقَارِيضِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : لَوَدِدْتُ أَنَّ صَاحِبَكُمْ، لَا يُشَدِّدُ هَذَا التَّشْدِيدَ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَمَاشَى، فَأَتَى سُبَاطَةً خَلْفَ حَائِطٍ، فَقَامَ كَمَا يَقُومُ أَحَدُكُمْ، فَبَالَ، فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَجِئْتُ فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ، حَتَّى فَرَغَ ". منصور نے ابو وائل (شقیق) سے روایت کی، انہوں نےکہاکہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ پیشاب کے بارے میں سختی کرتے تھے اور بوتل میں پیشاب کرتے تھے اور کہتے تھے: بنی اسرائیل کے کسی آدمی کی جلد پر پیشاب لگ جاتا تو وہ کھال کے اتنےحصے کو قینچی سے کاٹ ڈالتا تھا۔ تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نےکہا: میرا دل چاہتا ہے کہ تمہارا صاحب (استاد) اس قدر سختی نہ کرے، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ساتھ چل رہے تھے تو آپ دیوار کے پیچھے کوڑا پھینکنے کی جگہ پرآئے، آپ اس طرح کھڑےہو گئے جس طرح تم میں سے کوئی کھڑا ہوتا ہے، پھر آپ پیشاب کرنے لگے تو میں آپ سے دور ہو گیا، آپ نے مجھے اشارہ کیا تو میں آ گیا اور آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا حتی کہ آپ فارغ ہو گئے۔ ابو وائل بیان کرتے ہیں: حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ بول کے سلسلہ میں تشدد کرتے تھے اور بوتل میں بول کرتے تھے، اور بیان کرتے: ”کہ بنو اسرائیل کے کسی آدمی کے جسم پر پیشاب لگ جاتا، تو وہ کھال کے اتنے حصے کو قینچی سے کاٹ ڈالتا“ تو حذیفہ ؓ نے کہا: ”میں چاہتا ہوں تمہارا استاد اس قدر سختی اختیار نہ کرے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیوار کے پیچھے کوڑے کے ڈھیر پر پہنچے، اور تمہاری طرح جاکر کھڑے ہوگئے اور پیشاب کرنا چاہا، میں آپ سے ہٹ گیا، آپ نے مجھے اشارہ فرمایا تو میں خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقب میں کھڑا ہوگیا، حتیٰ کہ آپ فارغ ہوگئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مرفوع روایت ہے: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے، میں پانی کا برتن لے کر آپ کے پیچھے گیا، جب حاجت سے فارغ ہوئے، تو مغیرہؓ نے پانی ڈالا اور آپ نے وضو فرمایا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔“ ابن رمح کی روایت "حِينَ" کی جگہ "حَتّٰی فَرَغَ" ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن سعید کےایک دوسرے شاگرد عبدالوہاب نے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، اپنے سر کامسح کیا، پھر موزوں پر مسح کیا۔ امام صاحب ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں: ”کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر موزوں پر مسح کیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسود بن ھلال نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی، انھو ں نے کہا ایک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سواری سے) اترے اورقضائے حاجت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو میں نے اس برتن سے جو میر ے پاس تھا ”پانی ڈالا“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور آپنے موزوں پر مسح کیا۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے: ”کہ اسی اثنا میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ اترے اور قضائے حاجت کی، پھر آئے تو میں نے اس برتن سے جو میرے پاس تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعضاء پر پانی ڈالا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قال ابو بكر، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: " كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فقال: يا مغيرة، خذ الإداوة، فاخذتها، ثم خرجت معه، فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى توارى عني، فقضى حاجته، ثم جاء وعليه جبة شامية ضيقة الكمين، فذهب يخرج يده من كمها، فضاقت عليه، فاخرج يده من اسفلها، فصببت عليه، فتوضا وضوءه للصلاة، ثم مسح على خفيه، ثم صلى ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: يَا مُغِيرَةُ، خُذْ الإِدَاوَةَ، فَأَخَذْتُهَا، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا، فَضَاقَتْ عَلَيْهِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى ". ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسلم (بن صبیح ہمدانی) سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نےکہا: میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ نے فرمایا: ”اے مغیرہ!پانی کا برتن لے لو۔“ میں نے برتن لے لیا، پھر آپ کےساتھ نکلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے یہاں تک کہ مجھ سے اوجھل ہو گئے، قضائے حاجت کی، پھر آپ واپس آئے، آپ نے تنگ آستینوں والا شامی جبہ پہنا ہوا تھا، آپ اس کی آستین سے اپنا ہاتھ نکالنے کی کوشش کرنے لگے (مگر) وہ (جبہ) تنگ (ثابت) ہوا۔ آپ نے اپنا ہاتھ نیچے سے نکالا، پھر میں نے پانی ڈالا تو آپ نے نماز جیسا وضو فرمایا، پھر آپ نے اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھی۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے: ”کہ ایک سفر میں، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو آپ نے فرمایا: ”اے مغیرہ! پانی کا برتن لو۔”میں نے برتن لے لیا اور آپ کے ساتھ نکلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے، یہاں تک کہ مجھ سے چھپ گئے۔ اپنی ضرورت پوری کی، پھر آپ واپس آئے اور آپ تنگ آستینوں والا شامی جبہ پہنے ہوئے تھے، تو آپ اس آستین سے اپنا ہاتھ نکالنے لگے، وہ اس سے تنگ نکلا (ہاتھ نہ نکل سکا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو نیچے سے نکال لیا، میں نے آپ کے اعضاء پر پانی ڈالا، تو آپ نے نماز والا وضو فرمایا، پھر آپ نے اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر نماز پڑھی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم جميعا، عن عيسى بن يونس ، قال إسحاق، اخبرنا عيسى، حدثنا الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: " خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقضي حاجته، فلما رجع تلقيته بالإداوة، فصببت عليه، فغسل يديه، ثم غسل وجهه، ثم ذهب ليغسل ذراعيه، فضاقت الجبة، فاخرجهما من تحت الجبة، فغسلهما، ومسح راسه، ومسح على خفيه، ثم صلى بنا ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ جميعا، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، قَالَ إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِالإِدَاوَةِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَتِ الْجُبَّةُ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا ". اعمش سے (ابو معاویہ کےبجائے) عیسیٰ بن یونس) نےباقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، جب واپس آئے تو میں پانی کا برتن لے کر آپ کو ملا، میں نے پانی ڈالا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر چہرہ دھویا، پھر ہاتھ دھونے لگے تو جبہ تنگ نکلا، آپ نے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیے، ان کو دھویا، سر کا مسح کیا اور اپنے موزوں پرمسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے تو جب واپس آئے، میں پانی کا برتن لے کر آپ کو ملا، اور آپ کے اعضاء پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر چہرہ دھویا، پھر ہاتھ دھونے لگے، تو جبہ تنگ نکلا، تو آپ نے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکال لیے اور ان کو دھویا، سر کا مسح کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء ، عن عامر ، قال: اخبرني عروة ابن المغيرة ، عن ابيه ، قال: " كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في مسير، فقال لي: امعك ماء؟ قلت: نعم، فنزل عن راحلته، فمشى حتى توارى في سواد الليل، ثم جاء، فافرغت عليه من الإداوة، فغسل وجهه، وعليه جبة من صوف، فلم يستطع ان يخرج ذراعيه منها، حتى اخرجهما من اسفل الجبة، فغسل ذراعيه، ومسح براسه، ثم اهويت لانزع خفيه، فقال: دعهما، فإني ادخلتهما طاهرتين، ومسح عليهما ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ، فَقَالَ لِي: أَمَعَكَ مَاء؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا، حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا ". زکریا نےعامر (شعبی) سے روایت کی، کہا: مجھے عروہ بن مغیرہ نے اپنے والد حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سےحدیث بیان کی، کہا: ایک رات میں سفر کےدوران میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ نے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نےکہا: جی ہاں۔ تو آپ اپنی سواری سے اترے، پھر پیدل چل دیےیہاں تک کہ رات کی سیاہی میں اوجھل ہو گئے، پھر (واپس) آئے تو میں نے برتن سے آپ (کے ہاتھوں) پر پانی ڈالا، آپ نے اپنا چہرہ دھویا (اس وقت) آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے، آپ اس میں سے اپنے ہاتھ نہ نکال سکے حتی کہ دونوں ہاتھوں کو جبے کے نیچے سے نکالا اور کہنیوں تک اپنے ہاتھ دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر میں نے آپ کے موزے اتارنے چاہے تو آپ نے فرمایا: ”ان کو چھوڑو، میں نے باوضو ہو کر دونوں پاؤں ان میں ڈالے تھے“ اور ان پر مسح فرمایا۔ حضرت عروہ بن مغیرہ اپنے والدؓ سے بیان کرتے ہیں: ”کہ ایک رات، ایک سفر میں، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو آپ نے پوچھا: ”کیا تیرے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے، پھر چل دیئے، یہاں تک کہ رات کی سیاہی میں مجھ سے چھپ گئے، پھر واپس آئے، تو میں نے برتن سے آپ پر پانی ڈالا۔ آپ نے اپنا چہرہ دھویا، اور آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے، آپ اس سے (تنگ ہونے کی وجہ سے) اپنے ہاتھ نہ نکال سکے، حتیٰ کہ دونوں ہاتھوں کو جبے کے نیچے سے نکالا، اور اپنے (کہنیوں سمیت) ہاتھ دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر میں جھکا تاکہ آپ کے موزے اتاروں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو چھوڑیئے! میں نے دونوں پاؤں دھونے کے بعد پہنے تھے۔“ اور ان پر مسح فرمایا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عامر شعبی کے ایک دوسرے شاگرد عمر بن ابی زائدہ نےعروہ بن مغیرہ کے حوالے سے ان کے والد سے روایت کی کہ انہوں (مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ مغیرہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس بارے میں) بات کی تو آپ نے فرمایا: ”میں نے انہیں باوضو حالت میں (موزوں میں) داخل کیا تھا۔“ ”حضرت مغیرہ ؓ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کروایا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، مغیرہ ؓنے موزے اتارنے کا اشارہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ان کو پاؤں دھو کر پہنا تھا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|