اسماعیل (بن جعفر) نے علاء سے، انہوں نے اپنے والد سےاور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے اور فرمایا: ”اے ایمان والی قوم کے گھرانے! تم سب پر سلامتی ہو اور ہم بھی ان شاء اللہ تمہیں ساتھ ملنے والے ہیں، میری خواہش ہے کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو (بھی) دیکھا ہوتا۔“ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ نے جواب دیا: ”تم میرے ساتھی ہو اور ہمارے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے۔“ اس پر انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو، جو ابھی (دنیامیں) نہیں آئے، کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ”بتاؤ! اگر کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان کسی کے سفید چہرے (اور) سفید پاؤں والے گھوڑے ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو نہیں پہچانے گا؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کےرسول! آپ نے فرمایا: ”وہ وضو کی بناپر روشن چہروں، سفید ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض پر ان کا پیشروہوں گا، خبردار! کچھ لوگ یقیناً میرے حوض سے پرے ہٹا ئے جائیں گے، جیسے (کہیں اور کا) بھٹکا ہوا اونٹ (جوگلے کا حصہ نہیں ہوتا) پرے ہٹا دیا جاتا ہے، میں ان کی آوازدوں گا، دیکھو! ادھر آ جاؤ۔ تو کہاجائے گا، انہوں نے آپ کے بعد (اپنے قول و عمل کو) بدل لیا تھا۔ تو میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔“
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں پہنچے اور فرمایا: ”اے مومنوں کے گروہ! تم پر سلامتی ہو اور ہم بھی ان شاء اللہ تمھارے ساتھ ملنے والے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو دیکھا ہوتا۔“ صحابہ ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”تم میرے ساتھی ہو اور ہمارے بھائی، وہ لوگ ہیں جو ابھی تک دنیا میں نہیں آئے۔“ تو انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! آپ کی امت کے وہ لوگ جو ابھی پیدا نہیں ہوئے، آپ ان کو کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ”بتائیے! اگر کسی کے روشن چہرہ، روشن ہاتھ پاؤں والے گھوڑے (یعنی پانچ کلیان) ایسے گھوڑوں میں ہوں جو خالص سیاہ ہوں، تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو پہچان نہیں لے گا؟“ انھوں نے کہا: کیوں نہیں! اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ وضو کی بناء پر، روشن رو، روشن ہاتھ پاؤں آئیں گے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ خبردار! کچھ لوگ یقیناً میرے حوض سے ہٹائے جائیں گے جیسے بھٹکا ہوا اونٹ دور ہٹایا جاتا ہے، میں ان کو آواز دوں گا: خبردار! ادھر آؤ! تو کہا جائے گا: انھوں نے آپ کے بعد اپنے آپ کو بدل لیا تھا۔ (آپ کے راستہ یا طرزِ عمل میں آمیزش کردی تھی) تو میں کہوں گا: ”دور دور ہو جاؤ!“