كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل The Book of Purification 4. باب فَضْلِ الْوُضُوءِ وَالصَّلاَةِ عَقِبَهُ: باب: وضو کی اور اس کے بعد نماز پڑھنے کی فضیلت۔ Chapter: The virtue of performing wudu’ and salat جریر نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزادکردہ غلام حمران سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ مسجد کے آنگن میں تھے اور عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا تو انہوں نے وضو کے لیے پانی منگایا، وضوکیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا، آپ فرما رہے تھے: ” جومسلمان وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جو اس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔“ حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حمران بیان کرتے ہیں: کہ میں نے عثمان بن عفان ؓسے مسجد کے صحن میں سنا، عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا، تو انھوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا، پھر کہا: اللہ کی قسم! میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں۔ اگر کتاب اللہ کی ایک آیت (علم چھپانے کی وعید کے بارے میں) نہ ہوتی، تو میں تمھیں نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مسلمان آدمی اچھی طرح وضو نہیں کرتا کہ اس سے کوئی نماز پڑھے، مگر اللہ تعالیٰ اس کے اس نماز اور اس سے پیوستہ (بعد والی) نماز کے درمیان کے گناہ (صغیرہ) معاف کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: الوضوء ثلاثا ثلاثا برقم (160) مطولا والنسائي في ((المجتبي)) في الوضوء، باب: ثواب من توضا كما امر 1/ 91 انظر ((التحفة)) برقم (9793)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام سے (جریر کے بجائے) ابو اسامہ، وکیع اور سفیان کی سندوں سے بھی یہ روایت بیان کی گئی۔ ان میں ابو اسامہ کی روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: ”اچھی طرح وضو کرے اور فرض نماز ادا کرے ابو امامہ، وکیع اور سفیان نے ہشام کی مذکورہ بالا سند سے حدیث سنائی۔ ابو اسامہ کی حدیث میں ہے: ”تو اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر فرض نماز پڑھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (539)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : ولكن عروة يحدث، عن حمران ، انه قال: " فلما توضا عثمان ، قال: والله لاحدثنكم حديثا، والله لولا آية في كتاب الله ما حدثتكموه، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يتوضا رجل، فيحسن وضوءه، ثم يصلي الصلاة، إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة التي تليها "، قال عروة الآية: إن الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى إلى قوله اللاعنون سورة البقرة آية 159.وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَلَكِنْ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ، عَنْ حُمْرَانَ ، أَنَّهُ قَالَ: " فَلَمَّا تَوَضَّأَ عُثْمَانُ ، قَالَ: وَاللَّهِ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا، وَاللَّهِ لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ، فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ، ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلَاةَ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا "، قَالَ عُرْوَةُ الآيَةُ: إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى إِلَى قَوْلِهِ اللَّاعِنُونَ سورة البقرة آية 159. ابن شہاب نے کہا: لیکن عروہ، حمران کی جانب سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کر لیا تو فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث ضرورسناؤں گا، اللہ کی قسم! اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ حدیث سناتا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا، آپ فرما رہے تھے: ”جو آدمی وضو کرے اور وہ اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جواس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔“ عروہ نےکہا: وہ آیت (جس کی طرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا): ”بلاشبہ وہ لوگ جوان کھلی نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں جو ہم نے اتاریں“ سے لے کر ﴿الّٰعِنُوْنَ﴾ تک ہے۔ حمران نے کہا: جب عثمان ؓ نے وضو کیا، تو کہا: اللہ کی قسم! میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہوتی، تو میں تمھیں وہ حدیث نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب کوئی آدمی وضو کرتا ہے اور وہ اپنے وضو کو اچھی طرح کرتا ہے، پھر نماز پڑھتا ہے، تو اسے اس نماز اور اس کے بعد والی نماز کے درمیانی گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“ عروہ نے کہا: وہ آیت یہ ہے: ”جو لوگ ان دلائل اور ہدایات کو چھپاتے ہیں، جو ہم نے اتارے ہیں۔“ سے لے کر ﴿اللَّاعِنُونَ﴾ ”لعنت کرنے والوں“ تک۔ (البقرة: 159)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم 539)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسحاق بن سعید نے عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے والد (سعید بن عمرو) سے اور انہوں نے اپنے والد (عمرو بن سعید) سے روایت کی، انہو ں نے کہا: میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، انہوں نے وضو کاپانی منگایااور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مسلمان نہیں جس کی فرض نماز کا وقت ہو جائے، پھر وہ اس کے لیے اچھی طرح وضو کرے، اچھی طرح خشوع سے اسے ادا کرے اور احسن انداز سے رکوع کرے، مگر وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو گی جب تک وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور یہ بات ہمیشہ کے لیے کی۔“ اسحٰق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے باپ سے روایت سنائی: کہ میں عثمان ؓ کے پاس تھا، انھوں نے پانی طلب کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس مسلمان انسان نے فرض نماز کا وقت پایا، پھر اس نے اس کے لیے اچھی طرح وضو کر کے اچھی طرح خشوع سے رکوع کیا (نماز پڑھی)، تو یہ نماز پچھلے تمام گناہوں کا کفارہ ہو گی، جب تک وہ گناہ ِ کبیرہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9833)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن عبدہ کی روایت میں ہے: میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے وضو کیا۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے کہا: ہمیں عبد العزیز دراوردی نے زید بن اسلم سےحدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس وضو کا پانی لایا تو انہوں نے وضو کیا، پھر کہا: کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرتے ہیں جن کی حقیقت میں نہیں جانتامگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر فرمایا: ”جس نے اس طریقے سے وضو کیا اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے اور اس کی نماز اور مسجد کی طرف جانازائد (ثواب کا باعث) ہو گا۔“ حضرت عثمان ؓ کےمولیٰ حمران سے روایت سنائی: کہ میں عثمان بن عفان ؓ کے پاس پانی لایا، تو انھوں نے وضو کیا، پھر کہا: کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں بیان کرتے ہیں، جن کی حقیقت کو میں نہیں جانتا، مگر میں نے رسول اللہ کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے وضوء کی طرح وضوء کیا، پھر فرمایا: ”جس نے اس طرح وضو کیا، اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جائیں گے، اور اس کی نماز اور مسجد کی طرف جانا نفل (زائد ثواب کا باعث) ہو گا۔“ ابنِ عبدہ کی روایت میں ہے: میں عثمان ؓکے پاس آیا، تو انھوں نے وضو کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9791)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: (اس حدیث کے الفاظ قتیبہ اور ابوبکر کےہیں) ہمیں وکیع نے سفیان کے حوالے سے ابو نضر سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو انس سے روایت کی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے المقاعد کے پاس وضو کیا، کیا کہنے لگے: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو (کر کے) نہ دکھاؤں؟ پھر ہر عضو کو تین تین بار دھویا۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: سفیان نے کہا: ابو نضر نے ابوانس سے روایت بیان کرتے ہوئے کہا: ان (عثمان رضی اللہ عنہ) کے پاس رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کئی لوگ موجود تھے۔ ابو انس بیان کرتے ہیں، کہ حضرت عثمان ؓنے مقاعد (بیٹھنے کی جگہ) کے پاس وضو کرنے کا ارادہ کیا، تو کہا: ”کیا میں تمھیں رسول اللہ کا وضوء نہ بتاؤں؟“ پھر ہر عضو کو تین تین بار دھویا۔ اور قتیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عثمان ؓ کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کافی ساتھی موجود تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم 9835)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن وكيع ، قال ابو كريب، حدثنا وكيع، عن مسعر ، عن جامع بن شداد ابي صخرة ، قال: سمعت حمران بن ابان ، قال: كنت اضع لعثمان طهوره فما اتى عليه يوم، إلا وهو يفيض عليه نطفة، وقال عثمان حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، عند انصرافنا من صلاتنا هذه، قال مسعر: اراها العصر، فقال: ما ادري احدثكم بشيء، او اسكت، فقلنا: يا رسول الله، إن كان خيرا فحدثنا، وإن كان غير ذلك، فالله ورسوله اعلم، قال: " ما من مسلم يتطهر، فيتم الطهور الذي كتب الله عليه، فيصلي هذه الصلوات الخمس، إلا كانت كفارات لما بينها ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ ، قَالَ: كُنْتُ أَضَعُ لِعُثْمَانَ طَهُورَهُ فَمَا أَتَى عَلَيْهِ يَوْمٌ، إِلَّا وَهُوَ يُفِيضُ عَلَيْهِ نُطْفَةً، وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عِنْدَ انْصِرَافِنَا مِنْ صَلَاتِنَا هَذِهِ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهَا الْعَصْرَ، فَقَالَ: مَا أَدْرِي أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ، أَوْ أَسْكُتُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَ خَيْرًا فَحَدِّثْنَا، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَطَهَّرُ، فَيُتِمُّ الطُّهُورَ الَّذِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَيُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَاتٍ لِمَا بَيْنَهَا ". مسعر نےابو صخرہ جامع بن شداد سے روایت کی، انہو ں نے کہا: میں نےحمران بن ابان سے سنا، انہوں نےکہا: میں عثمان رضی اللہ عنہ کے غسل اور وضو کے لیے پانی رکھا کرتا تھا اور کوئی دن ایسا نہ آتا کہ وہ تھوڑا سا (پانی) اپنے اوپر نہ بہا لیتے (ہلکا سا غسل نہ کر لیتے، ایک دن) عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز سے (مسعر کا قول ہے: میرا خیال ہے کہ عصر کی نماز مراد ہے) سلام پھیرنے کے بعد ہم سے گفتگو فرمائی، آپ نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ ایک بات تم سے کہہ دوں یا خاموش رہوں؟“ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!اگر بھلائی کی بات ہے تو ہمیں بتا دیجیے، اگر کچھ اور ہے تو اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی مسلمان وضو کرتا ہے اور جو وضو اللہ نے اس کے لیے فرض قرار دیا ہے اس کو مکمل طریقے سے کرتا ہے پھر یہ پانچوں نمازیں ادا کرتا ہے تو یقیناً یہ نمازیں ان گناہوں کا کفارہ بن جائیں گی جو ان نمازوں کے درمیان کے اوقات میں سرزد ہوئے۔“ حمران بن ابان بیان کرتے ہیں: میں عثمان ؓ کے وضو کے لیے پانی رکھا کرتا تھا، وہ ہر دن کچھ پانی سے غسل فرماتے تھے۔ عثمان ؓ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس نماز سے (مسعر نے کہا: میرا خیال ہے عصر مراد ہے) سلام پھیرنے کے بعد کہا: ”میں نہیں جانتا تم سے کچھ بیان کروں یا چپ رہوں؟“ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اگر بہتری و بھلائی کی بات ہے، تو ہمیں بتا دیجیے! اور اگر کچھ اور ہے، تو اللہ اور اس کا رسول ؐہی بہتر جانتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان وضو کرتا ہے اور جو وضوء اللہ نے اس کے لیے فرض قرار دیا ہے، اس کو پوری طرح (مکمل طور پر)کرتا ہے، پھر یہ پانچوں نمازیں ادا کرتا ہے، تو یہ نمازیں ان گناہوں کے لیے کفارہ بن جائیں گی جو ان نمازوں کے درمیان سرزد ہوئے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 91/1 في الطهارة، باب: ثواب من توضا كما أمر وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: ما جاء في الوضوء علی ما امر الله تعالی برقم (459) انظر ((التحفة)) برقم (9789)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ بن معاذ نے اپنےوالد سے اور محمد بن مثنیٰ اورابن بشار نے محمد بن جعفر (غندر) سےروایت کی، ان دونوں (معاذ بن اور ابن جعفر) نے کہا: ہمیں شعبہ نے جامع ابن شداد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ میں نے حمران بن ابان سے سنا، وہ بشر کے دور امارات میں اس مسجد میں ابو بردہ رضی اللہ عنہ کو بتا رہے تھے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے اس طرح وضو کومکمل کیا جس طرح اللہ نے حکم دیا ہے تو (اس کی) فرض نمازیں ان گناہوں کے لیے کفارہ ہوں گی جو ان کے درمیان سرزد ہو ئے۔“ یہ ابن معاذ کی روایت ہے، غندر کی حدیث میں بشر کے دور حکومت اور فرض نمازوں کا ذکر نہیں ہے۔ [مخرمہ کےوالد بکیر (بن عبد اللہ) نے حمران (مولیٰ عثمان) سے روایت کی کہ ایک دن حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بہت اچھی طرح وضو کیا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا، آپ نے بہت اچھی طرح وضوکیا، پھر فرمایا: ”جس نے اس طرح وضو کیا، پھر مسجدکی طرف نکلا، نماز ہی نے اسے (جانے کے لیے) کھڑا کیا تو اس کے گزرے ہوئے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“ جامع بن شداد سے روایت ہے، کہ میں نےحمران بن ابان سے اس مسجد میں ابو بردہ کو بشر کے دورِ حکومت میں بتاتے ہوئے سنا، کہ عثمان بن عفان ؓ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے وضو کو اس طرح پورا کیا جس طرح اللہ نے حکم دیا ہے، تو فرض نمازیں ان گناہوں کے لیے کفارہ بنیں گی جو ان کے درمیان ہوئے۔“ یہ ابنِ معاذ کی روایت ہے، غندر کی حدیث میں بشر کی امارت اور فرض نمازوں کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (545)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مخرمہ کےوالد بکیر (بن عبد اللہ) نے حمران (مولیٰ عثمان) سے روایت کی کہ ایک دن حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بہت اچھی طرح وضو کیا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا، آپ نے بہت اچھی طرح وضوکیا، پھر فرمایا: ”جس نے اس طرح وضو کیا، پھر مسجدکی طرف نکلا، نماز ہی نے اسے (جانے کے لیے) کھڑا کیا تو اس کے گزرے ہوئے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“ حمران (مولیٰ عثمان) سے روایت ہے، کہ ایک دن حضرت عثمان بن عفانؓ نے بہت اچھی طرح وضو کیا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے بہت اچھی طرح وضو کیا پھر فرمایا: ”جس نے اس طرح وضو کیا، پھر مسجد کو محض نماز کے ارادے سے گیا، تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم 9787)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معاذ بن عبد الرحمن نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے مولیٰ حمران سے اور انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ میں نے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” جس نے نماز کے لیے وضو کیا اور وضو کی تکمیل کی، پھر فرض نماز کے لیے چل کرگیا اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت کے ساتھ نماز ادا کی یا مسجد میں نماز پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔“ حمران مولیٰ عثمان بن عفان، حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت بیان کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے نماز کے لیے کامل وضوکیا، پھر فرض نماز کے لیے چل کر گیا اور لوگوں کے ساتھ یا باجماعت نماز ادا کی یا مسجد میں نماز پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: قول الله تعالی ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ ، إِنَّ الشَّيْطَانَ.. الآية ﴾ برقم (6433) والنسائي في ((المجتبى)) 1/ 111- 112 في الامامة، باب: حد ادراك الجماعة - انظر ((التحفة)) برقم (9797)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|