حدثنا سويد بن سعيد ، وابن ابي عمر جميعا، عن مروان الفزاري ، قال ابن ابي عمر، حدثنا مروان، عن ابي مالك الاشجعي سعد بن طارق ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن حوضي ابعد من ايلة من عدن، لهو اشد بياضا من الثلج، واحلى من العسل باللبن، ولآنيته اكثر من عدد النجوم، وإني لاصد الناس عنه، كما يصد الرجل إبل الناس عن حوضه، قالوا: يا رسول الله، اتعرفنا يومئذ؟ قال: نعم، لكم سيما، ليست لاحد من الامم تردون علي غرا محجلين من اثر الوضوء ".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ حَوْضِي أَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ، لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ بِاللَّبَنِ، وَلَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ، وَإِنِّي لَأَصُدُّ النَّاسَ عَنْهُ، كَمَا يَصُدُّ الرَّجُلُ إِبِلَ النَّاسِ عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَعْرِفُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكُمْ سِيمَا، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ مِنَ الأُمَمِ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ ".
مروان نے ابو مالک اشجعی سعد بن طارق سے، انہوں نے ابو حازم سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض عدن سے ایلہ تک کے فاصلے سے زیادہ وسیع ہے اور (اس کا پانی) برف سے زیادہ سفید اور شہد سے ملے دودھ سے زیادہ شیریں ہے اور اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، (یہ خالصتاً میری امت کے لیے ہے، اس لیے) میں (امت کے علاوہ دوسرے) لوگوں کو اس سے روکوں گا، جیسےآدمی اپنےحوض سے لوگوں کے اونٹوں کو روکتا ہے۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول!کیا اس دن آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، تمہاری ایک علامت ہو گی جو دوسری کسی امت کی نہیں ہو گی، تم وضو کے اثر سے چمکتے ہوئے چہرے اور ہاتھ پاؤں کے ساتھ میرے پاس آؤ گے۔“
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض عدن سے ایلہ تک کے فاصلہ سے زیادہ بڑا ہے، اور (اس کا پانی) یقیناً برف سے زیادہ سفید اور شہد ملے ہوئے دودھ سے زیادہ شیریں ہے، اور اس کے برتنوں کی تعداد یقیناً ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہے، اور میں لوگوں کو اس سے روکوں گا جس طرح ایک انسان اپنے حوض سے دوسرے لوگوں کے اونٹوں کو روکتا ہے۔ “ صحابہ کرامؓ نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا اس دن آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں! تمھارے لیے ایک علامت ہو گی، جو دوسری کسی امت میں نہیں ہو گی، تم میرے پاس وضو کے اثر سے روشن چہرے اور چمک دار ہاتھ پاؤں سے پہنچو گے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 247
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: صفة امة محمد صلی اللہ علیہ وسلم برقم (4282) انظر ((التحفة)) برقم (13399)»