عن ابن شهاب يقول: المبتوتة لا تخرج من بيتها، حتى تحل، وليست لها نفقة إلا ان تكون حاملا، فينفق عليها حتى تضع حملها.عَنِ ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ: الْمَبْتُوتَةُ لَا تَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهَا، حَتَّى تَحِلَّ، وَلَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا، فَيُنْفَقُ عَلَيْهَا حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا.
ابن شہاب کہتے ہیں: جس عورت کو تین طلاق ہوئی ہوں وہ اپنے گھر سے نہ نکلے یہاں تک کہ عدت سے فارغ ہو، اور اس کو نفقہ نہ ملے گا مگر جب حاملہ ہو تو وضع حمل تک ملے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12009، 12016، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 68»
قال مالك: الامر عندنا في طلاق العبد الامة، إذا طلقها وهي امة، ثم عتقت بعد، فعدتها عدة الامة، لا يغير عدتها عتقها، كانت له عليها رجعة، او لم تكن له عليها رجعة. لا تنتقل عدتها. قَالَ مالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي طَلَاقِ الْعَبْدِ الْأَمَةَ، إِذَا طَلَّقَهَا وَهِيَ أَمَةٌ، ثُمَّ عَتَقَتْ بَعْدُ، فَعِدَّتُهَا عِدَّةُ الْأَمَةِ، لَا يُغَيِّرُ عِدَّتَهَا عِتْقُهَا، كَانَتْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ، أَوْ لَمْ تَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ. لَا تَنْتَقِلُ عِدَّتُهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر لونڈی کو غلام طلاق دے پھر وہ لونڈی آزاد ہو جائے تو اس کی عدت لونڈی کی سی ہے، اس غلام کو رجعت کا حق باقی رہے یا نہ رہے۔
ال مالك: ومثل ذلك الحد يقع على العبد، ثم يعتق بعد ان يقع عليه الحد، فإنما حده حد عبد.َالَ مَالِكٌ: وَمِثْلُ ذَلِكَ الْحَدُّ يَقَعُ عَلَى الْعَبْدِ، ثُمَّ يَعْتِقُ بَعْدَ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، فَإِنَّمَا حَدُّهُ حَدُّ عَبْدٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایسا ہی اگر غلام پر حد واجب ہو، پھر آزاد ہو جائے تو غلام ہی کی مثل حد رہے گی۔
قال مالك: والحر يطلق الامة ثلاثا، وتعتد بحيضتين، والعبد يطلق الحرة تطليقتين، وتعتد ثلاثة قروء۔قَالَ مَالِكٍ: وَالْحُرُّ يُطَلِّقُ الْأَمَةَ ثَلَاثًا، وَتَعْتَدُّ بِحَيْضَتَيْنِ، وَالْعَبْدُ يُطَلِّقُ الْحُرَّةَ تَطْلِيقَتَيْنِ، وَتَعْتَدُّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آزاد شخص کو لونڈی پر تین طلاق کا اختیار ہے، مگر لونڈی کی عدت دو حیض ہیں، اور غلام کو آزاد عورت پر دو طلاق کا اختیار ہے، مگر عدت اس کی تین طہر ہیں۔
قال مالك: في الرجل تكون تحته الامة، ثم يبتاعها فيعتقها، إنها تعتد عدة الامة حيضتين، ما لم يصبها، فإن اصابها بعد ملكه إياها قبل عتاقها، لم يكن عليها إلا الاستبراء بحيضة.قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ تَكُونُ تَحْتَهُ الْأَمَةُ، ثُمَّ يَبْتَاعُهَا فَيَعْتِقُهَا، إِنَّهَا تَعْتَدُّ عِدَّةَ الْأَمَةِ حَيْضَتَيْنِ، مَا لَمْ يُصِبْهَا، فَإِنْ أَصَابَهَا بَعْدَ مِلْكِهِ إِيَّاهَا قَبْلَ عِتَاقِهَا، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا إِلَّا الِاسْتِبْرَاءُ بِحَيْضَةٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر لونڈی کسی کے نکاح میں ہو، پھر خاوند اس کو خرید لے اور آزاد کر دے، تو دو حیض سے عدت کرے اگر خریدنے کے بعد اس سے صحبت نہ کی ہو، ورنہ ایک حیض سے استبراء کافی ہے۔