وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " طلق امراة له في مسكن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، وكان طريقه إلى المسجد، فكان يسلك الطريق الاخرى من ادبار البيوت كراهية ان يستاذن عليها، حتى راجعها" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ فِي مَسْكَنِ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ طَرِيقَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَكَانَ يَسْلُكُ الطَّرِيقَ الْأُخْرَى مِنْ أَدْبَارِ الْبُيُوتِ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ عَلَيْهَا، حَتَّى رَاجَعَهَا"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بی بی کو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان میں طلاق دی، اور ان کے گھر میں سے ہو کر مسجد کو راستہ جاتا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گھروں کے پیچھے سے ہو کر دوسرے راستے سے جاتے تھے، کیونکہ مکروہ جانتے تھے مطلقہ عورت کے گھر میں جانے کو اذن لے کر بغیر رجعت کے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15186، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4503، والشافعي فى «الاُم» برقم: 241/5 والشافعي فى «المسنده» برقم:105/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 65»