عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه قال: إن عويمر العجلاني قال: يا رسول الله ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا ايقتله فيقتلونه؟ ام كيف افعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قد انزل فيك وفي صاحبتك فاذهب فات بها» قال سهل: فتلاعنا في المسجد وانا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما فرغا قال عويمر: كذبت عليها يا رسول الله إن امسكتها فطلقتها ثلاثا ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انظروا فإن جاءت به اسحم ادعج العينين عظيم الاليتين خدلج الساقين فلا احسب عويمر إلا قد صدق عليها وإن جاءت به احيمر كانه وحرة فلا احسب عويمرا إلا قد كذب عليها فجاءت به على النعت الذي نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم من تصديق عويمر فكان بعد ينسب إلى امه عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: إِن عُوَيْمِر الْعَجْلَانِيَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وجدَ معَ امرأتِهِ رجُلاً أيقْتُلُه فيَقْتُلُونه؟ أمْ كَيفَ أفعل؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قدْ أُنْزِلُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا» قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رسولَ اللَّهِ إِن أَمْسكْتُها فطلقتها ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْظُرُوا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَلَا أَحسب عُوَيْمِر إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ كَذَبَ عَلَيْهَا فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَصْدِيقِ عُوَيْمِرٍ فَكَانَ بَعْدُ يُنْسَبُ إِلَى أمه
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عویمر عجلانی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں بتائیں جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے، کیا وہ اسے قتل کر دے، اس صورت میں وہ (مقتول کے ورثاء) اس کو قتل کر دیں گے یا اسے کیا کرنا چاہیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں حکم نازل ہو چکا ہے، تم اسے لے کر آؤ۔ “ سہل بیان کرتے ہیں، ان دونوں نے مسجد میں لعان کیا، اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا، جب وہ دونوں فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں اسے رکھ لوں تو اس کا مطلب ہو گا میں نے اس پر جھوٹ باندھا، اس نے اسے تین طلاقیں دے دیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انتظار کرو اور دیکھو اگر وہ سیاہ رنگ، موٹی موٹی اور خوب سیاہ آنکھوں والے، سرین بڑے بڑے اور موٹی موٹی پنڈلیوں والے بچے کو جنم دے تو پھر میں سمجھوں گا کہ عویمر نے اس کے متعلق سچ کہا ہے، اور اگر وہ سرخ رنگ کا ہوا، گویا کہ وہ زہریلی چھپکلی ہے تو میں سمجھوں گا کہ عویمر نے اس عورت پر جھوٹ باندھا ہے۔ “ اس عورت نے اس طرح کے بچے کو جنم دیا جس طرح کی صفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عویمر کی تصدیق کے متعلق بیان فرمائی تھیں، اس کے بعد اس بچے کو اس کی ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4745) و مسلم (1492/1)»