من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 19. باب في النَّهْيِ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ في السِّقَاءِ: مشک سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ سے (منہ لگا کر) پینے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2163]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5629]، [أبوداؤد 3719]، [ترمذي 1825]، [نسائي 4460]، [أحمد 241/1]، [طبراني 306/11، 11819، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ سے لگ کر پینے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2164]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5627، 5628]، [الحميدي 1175، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کے اختناث سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2165]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6525]، [مسلم 2023]، [أبوداؤد 3720]، [ترمذي 1890]، [ابن حبان 5317]، [الحميدي 996] وضاحت:
(تشریح احادیث 2153 سے 2156) بخاری شریف میں ہے کہ معمر یا کسی اور نے کہا: اختناث: مشک سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مشک سے منہ لگا کر پانی پینا درست نہیں خواہ حکمت کچھ بھی ہو، ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص نے مشک سے منہ لگا کر پانی پیا تو سانپ کا بچہ پیٹ میں چلا گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک سے منہ لگا کر پانی پینے سے سختی سے منع کر دیا، نیز یہ کہ اس طرح پانی پینے سے پھندا یا گٹا لگ جانے کا بھی اندیشہ ہے، اسی لئے پانی پینے کے آداب میں سے یہ ہے کہ آدمی بیٹھ کر پیالے یا گلاس سے تین بار سانس لے کر پانی پئے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|