من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 9. باب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ وَشِرَائِهَا: شراب کی خرید و فروخت کی ممانعت کا بیان
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شراب کو بیچا اس کو چاہیے کہ خنزیر کا گوشت بھی صاف کر لے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: عمرو بن بیان التغلبی: عمر بن بیان ہیں۔
تخریج الحدیث: «حديث جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2147]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3489]، [الحميدي 778]، [الطيالسي 1719] وضاحت:
(تشریح احادیث 2137 سے 2139) یعنی جب اس نے شراب بیچنا درست سمجھا تو اس نے سور کھانے کو بھی درست جانا، کیونکہ شراب اور سور دونوں حرمت میں برابر ہیں۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس نے شراب بیچی گویا اس نے خنزیر کی خرید و فروخت کی۔ یہ تہدیدِ شدید ہے جس سے معلوم ہوا کہ شراب کا خریدنا یا بیچنا اسی طرح حرام ہے جس طرح خنزیر کا خریدنا اور بیچنا حرام ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث جيد
عبدالرحمٰن بن وعلہ نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے شراب کی خرید و فروخت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ثقیف یا دوس قبیلہ کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوست تھا، اس نے فتح مکہ کے سال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکہ میں ملاقات کی اور تحفے میں شراب کا مشکیزہ پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بھائی! تمہیں علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حرام کر دیا ہے؟“ راوی نے کہا: وہ شخص اپنے خادم کی طرف متوجہ ہوا اور اس سے کہا: اسے لے جا کر بیچ دو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کو کیا حکم دیا ہے؟“ عرض کیا: میں نے خادم کو اس شراب کو بیچ دینے کو کہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس اللہ نے شراب پینا حرام کیا ہے اس نے بیچنا بھی حرام کر دیا ہے۔“ چنانچہ اس شخص نے حکم دیا اور وہ شراب زمین پر لڑھکا دی گئی۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنعن ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2148]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1579]، [نسائي 4678]، [أبويعلی 2468]، [ابن حبان 4944] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنعن ولكن الحديث صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ خبر لگی کہ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو انہوں نے کہا: الله تعالیٰ سمرہ کو برباد کرے، کیا انہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ یہود پر لعنت کرے، چربی ان پر حرام کی گئی لیکن انہوں نے اسے پگھلا کر فروخت کر دیا۔“ سفیان نے کہا: «جملوها» کا معنی ہے «اذابوها» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2150]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2223]، [مسلم 1582]، [ابن ماجه 3383]، [أبويعلی 23468]، [ابن حبان 4942] وضاحت:
(تشریح احادیث 2139 سے 2141) علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ذیل میں لکھا ہے: اس کا مطلب ہے انہوں نے اس چربی کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی، اس سے معلوم ہوا کہ جیسے شراب حرام ہے ویسے ہی اس کی قیمت لینا اور سوداگری کرنا بھی حرام ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانے میں بعض مسلمان تاجر اپنی دکانوں میں شراب بھی رکھتے ہیں اور خیال رکھتے ہیں کہ شراب بیچنے میں اتنا گناہ نہیں ہے جتنا اس کے پینے میں، حالانکہ حدیث کی رو سے وہ سب برابر ہیں اور سب پر لعنت آئی ہے، اور شراب کا پیسہ حرام ہے، اس کا کھانا اور کھلا نا دونوں جائز نہیں، اسی طرح سود کا پیسہ، اور جو سوداگر شراب اور سود کا بیوپار کرتا ہو اس کی دعوت میں جانا تقویٰ کے خلاف ہے۔ بخاری وغیرہ میں یہ ذکر نہیں ہے کہ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی تھی، عام آدمی کا ذکر ہے، بہرحال اس حدیث سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی غیرت و حمیت کا اندازہ لگتا ہے کہ خلافِ شرع بات انہیں قطعاً برداشت نہیں تھی۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ محرماتِ منصوصہ کو حیلہ سازی سے استعمال میں لانا یہود کا فعل ہے جن پر الله تعالیٰ کی لعنت ہے۔ لہٰذا ایسے افعال سے بچنا چاہیے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|