من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 21. باب مَنْ شَرِبَ بِنَفَسٍ وَاحِدٍ: ایک سانس میں پانی پینے کا بیان
ابوالمثنی نے کہا: میں مروان کے پاس تھا کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور بیان کیا کہ ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں ایک سانس میں سیر نہیں ہوتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب پھر پیالے کو اپنے منہ سے ہٹاؤ اور پھر سانس لے لو“، عرض کیا: میں اس میں کوڑا دیکھوں تو؟ فرمایا: ”اسے بہا دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2167]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1887]، [ابن حبان 5327]، [الموارد 1367]، [أحمد 57/3]، [بغوي فى شرح السنة 3036] وضاحت:
(تشریح حدیث 2157) ظاہراً اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک سانس میں پانی پی سکتے ہیں، نیز یہ کہ سانس لیتے وقت برتن منہ سے دور رکھنا چاہیے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں کوئی شخص پیشاب کرے تو داہنے ہاتھ سے عضو مخصوص کو نہ پکڑے، اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے، اور نہ برتن میں سانس لے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2168]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 153، 154]، [مسلم 267]، [أبوداؤد 31]، [ترمذي 15]، [نسائي 24]، [ابن ماجه 310]، [ابن حبان 1434]، [الحميدي 432، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2158) اس حدیث سے تین باتیں معلوم ہوئیں: نہ داہنے ہاتھ سے شرمگاہ کو چھونا جائز ہے، اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنا درست ہے، اور نہ ہی برتن میں سانس لینا صحیح ہے۔ یہ سارے امور آدابِ طہارت کے خلاف ہیں۔ داہنا ہاتھ اچھی چیزوں اور کھانے پینے کے استعمال کے لئے ہے اور طہارت کے لئے بایاں ہاتھ ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|