من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 8. باب مَا قِيلَ في الْمُسْكِرِ: نشہ آور چیزوں کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بتع (شہد سے بنائی جانے والی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب نشہ آور ہو حرام ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2142]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5585]، [مسلم 2001]، [ترمذي 1863]، [نسائي 5607-5610]، [أبويعلی 4360]، [ابن حبان 5345]، [الحميدي 283]۔ نیز دیکھئے: [منحة العبود 1729] وضاحت:
(تشریح حدیث 2133) نسائی کی روایت میں ہے: بتع اور مرز کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کیا چیز ہے؟“ عرض کیا گیا بتع شہد اور مرز جو کی شراب ہے۔ فرمایا: ”جس چیز سے نشہ ہو وہ حرام ہے۔ “ معلوم ہوا کہ نام کچھ بھی ہو اور کسی بھی چیز سے شراب کشید کی جائے، جس چیز سے نشہ ہو جائے وہ حرام ہے۔ ایک حدیث میں ہے: «كل مسكر حرام و كل مسكر خمر» [بخاري 4343]، [نسائي 5588]، یعنی ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز خمر (شراب) ہے، یعنی جس سے بھی نشہ ہو جائے وہ خمر، نام خواہ کچھ بھی ہو۔ «الخمر ما خامر العقل» خمر وہ ہے جو عقل کو سلب کر لے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ کیا تو فرمایا: ”کچھ بھی پیو بس نشہ آور نہ پیو کیونکہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2143]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4343]، [مسلم 1733]، [أبوداؤد 4356]، [نسائي 6511]، [ابن ماجه 3391]، [أبويعلی 7339]، [ابن حبان 5373]، [منحة المعبود 1724] وضاحت:
(تشریح حدیث 2134) نسائی کی روایت (5602) میں ہے: سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ہمیں ایسی سرزمین پر بھیج رہے ہیں جہاں لوگ کثرت سے شراب پیتے ہیں، تو ہم کیا پئیں؟ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ بھی پینا لیکن جو نشہ لائے وہ نہ پینا۔ “ اس کا مطلب ہے نبیذ انگور اور کھجور کا شربت وغیرہ جب تک کہ وہ نشہ آور نہ ہو پی سکتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم کو (اس) شراب کے تھوڑا سا پینے سے منع کرتا ہوں جس کا کثیر پینا نشہ لائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2144]»
0 وضاحت:
(تشریح حدیث 2135) علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ لکھتے ہیں: بعض لوگوں نے یہ کہا کہ جو شراب انگور کا نہ ہو اس کا تھوڑا پینا درست ہے، اتنا جس سے نشہ نہ ہو، اگر پیتا چلا گیا یہاں تک کہ نشہ پیدا ہوا تو اخیر کا گھونٹ جس کے ساتھ نشہ پیدا ہوا حرام ٹھہرا اور پہلا گھونٹ درست، یہ نرا حیلہ ہے، حیلہ ہے، درحقیقت نشہ اخیر کے گھونٹ سے پیدا نہیں ہوا بلکہ اگلے پچھلے سب گھونٹوں کی تاثیر سے، تو سب حرام ٹھہرے۔ (انتہیٰ کلامہ)۔ شراب کو حلال سمجھنے والے بعض لوگوں کی یہ فقہی موشگافیاں ہیں ورنہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم واضح اور بیّن ہے کہ جس چیز سے نشہ ہو وہ قلیل و کثیر ہر مقدار میں حرام ہے۔ اس کی تفصیل (2134) میں گذر چکی ہے اور امام نسائی رحمہ اللہ نے [نسائي 5616] میں بھی ایسے ہی فرمایا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلی چیز جب پلٹ دی جائے گی۔ راوی زید بن یحییٰ نے کہا: وہ اسلام ہے جس طرح برتن الٹ دیا جاتا ہے، مقصود خمر ہے (یعنی پھر سے لوگ پینے لگیں گے)، عرض کیا گیا: یہ کس طرح ہو گا، اے اللہ کے رسول! جب کہ اللہ تعالیٰ نے بالکل بین واضح طور پر اس کا حکم بیان کر دیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے نام دوسرے رکھ لیں گے اور اس طرح شراب کو حلال کر لیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2145]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 4731]، [سنن البيهقي 194/8]، [الحاكم فى المستدرك 147/4، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2136) سچ فرمایا الصادق الامین الرسول الکریم محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اور یہ پیشین گوئی آج صحیح ہو رہی ہے۔ لوگ شراب کو طرح طرح کے نام دیتے ہیں اور دھڑلے سے پیتے ہیں، جسے کوئی شربتِ مفرح کہتا ہے، کوئی عرق النشاط اور کوئی شراب الصالحین، لیکن نام بدلنے سے حکم نہیں بدلے گا، جو چیز نشہ لائے وہ حرام ہے خواہ نام کچھ بھی ہو، اور اس میں بھانگ، افیون، چنڈو، بیئر وغیرہ سب شامل ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے دین کے شروع میں (طرز حکومت) نبوت و رحمت ہے، پھر ملوکیت و رحمت، پھر مانند مٹی کے بادشاہت، پھر شاہی ڈکٹیٹری جس میں شراب و ریشم کو حلال سمجھا جائے گا۔“ امام دارمی رحمہ اللہ سے اعفر کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: وہ مٹی کے مشابہ ہے جس میں کوئی خیر نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 2146]»
اس روایت کی سند منقطع ہے کیونکہ مکحول نے ابوثعلبہ الخشنی کو پایا ہی نہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبويعلی 873] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
|