سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاشربة
مشروبات کا بیان
12. باب فِيمَا يُنْبَذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کون سے برتن میں نبیذ بنائی جاتی تھی؟
حدیث نمبر: 2144
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:"كان ينتبذ للنبي صلى الله عليه وسلم في السقاء، فإن لم يكن سقاء، نبذ له في تور من برام".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:"كَانَ يُنْتَبَذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السِّقَاءِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ سِقَاءٌ، نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ بِرَامٍ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مشک میں نبیذ بنائی جاتی تھی، اگر مشک (مشکیزہ) نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پتھر کی ہانڈی یا پیالوں میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2153]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1999]، [أبوداؤد 3702]، [نسائي 5629]، [ابن ماجه 3400]، [أبويعلی 1769]، [ابن حبان 5387]، [مسند الحميدي 1320]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2143)
نبیذ ایک طرح کا شربت ہے جو کھجور کو بھگو کر بنایا جا تا ہے، رات کو کچھ کھجوریں پانی میں ڈال دی جاتی اور صبح کو نچوڑ کر پی جاتی تھیں، یہ شربت بہت ہی لذیذ اور مغذی و مقوی ہوتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پیتے تھے، لیکن اگر یہ نبیذ شراب کے برتن میں بنائی جائے اور دھوپ میں رہے، یا کچھ دن برتن میں پڑا رہنے دیا جائے تو اس میں نشہ ہو جاتا ہے، اس صورت میں نبیذ پینا حرام ہے جب کہ اس میں ابال آنے لگے اور نشہ پیدا ہو جائے۔
ایک حدیث ہے کہ نبیذ میں جوش آجائے تو اسے پتھر پر مار دو، اس کو وہ پئے گا جس کا اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان نہ ہوگا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کھجور کا شربت پینا جائز ہے بشرطیکہ اس میں نشہ نہ پیدا ہوا ہو، اور یہ نبیذ کسی بھی برتن میں بنائی جا سکتی ہے، چاہے وہ برتن مٹی، پتھر، تانبے وغیرہ کا بنا ہوا ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.