من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 25. باب الشُّرْبِ في الْمُفَضَّضِ: چاندی کے برتن سے پینے کا بیان
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص چاندی کے کسی برتن میں کوئی چیز پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ بھڑکا رہا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2175]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5634]، [مسلم 2065]، [ابن ماجه 3413]، [أبويعلی 6882]، [ابن حبان 5341] وضاحت:
(تشریح حدیث 2165) «يُجَرْجِرُ» کا مصدر «جَرْجَرَة» ہے جو اونٹ کی آواز پر بولا جاتا ہے، جب اونٹ صیحانی میں چلاتا ہے، پس معلوم ہوا کہ چاندی کے برتن میں پانی پینے والے کے پیٹ میں دوزخ کی آگ اونٹ جیسی آواز پیدا کرے گی۔ «(اَللّٰهُمَّ أَعِذْنَا مِنْهَا، آمين)» (مولانا راز رحمہ اللہ)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے کہا: ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مدائن صالح کی طرف روانہ ہوئے تو انہوں نے (راستے میں) پانی طلب کیا: ایک دیہاتی چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس کو اس پر پھینک دیا، ہم نے آپس میں کہا: چپ رہو، اگر ہم ان سے اس کی وجہ پوچھیں گے تو بتائیں گے نہیں، کچھ دیر بعد انہوں نے خود کہا: جانتے ہو میں نے کیوں اس پانی کو پھینک دیا؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، ہم نہیں جانتے، فرمایا: میں نے اس شخص کو منع کیا تھا اور بتایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پینے سے اور ریشم و دیباج کے پہننے سے منع فرمایا ہے، اور فرمایا کہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لئے دنیا میں ہیں اور ہمارے لئے آخرت میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2176]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5426، 5633]، [مسلم 2067]، [أبوداؤد 3723]، [ترمذي 1878]، [ابن ماجه 3414]، [ابن حبان 5339]، [الحميدي 444] وضاحت:
(تشریح حدیث 2166) امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس پر علمائے کرام کا اجماع ہے کہ سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا حرام ہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں صرف پینے کا ذکر ہے لیکن سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہی صحیحین میں مروی ہے کہ سونے اور چاندی کی پلیٹوں میں مت کھاؤ، اور مسلم شریف میں ہے: جو کوئی کھاتا یا پیتا ہے سونے یا چاندی کے برتن میں وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھڑکا رہا ہے (اعازنا اللہ منہا)۔ اسی حدیث میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی غیرت و حمیت اور سنّت کی مخالفت پر شدید ترین ردِ عمل سے پتہ چلا کہ اگر سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کہیں مخالفت ہو رہی ہو تو غصہ کرنا جائز ہے۔ اس حدیث سے مردوں کے لئے ریشم و دیباج پہننے کی ممانعت بھی معلوم ہوئی، نیز یہ کہ ایسا نرم و نازک پہناوا جنّت میں جنّتی لوگوں کیلئے خاص ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|