من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 3. باب في التَّشْدِيدِ عَلَى شَارِبِ الْخَمْرِ: شرابی پر سختی کرنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی اور پھر اس سے توبہ نہیں کی تو آخرت میں وہ اس سے محروم کر دیا جائے گا، (جنت کی) شراب اسے نہ پلائی جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2135]»
اس روایت کی سند جید ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5575]، [مسلم 2003]، [نسائي 5687]، [ابن ماجه 3373]، [ابن حبان 5366] وضاحت:
(تشریح حدیث 2126) یعنی جنّت میں جانے ہی نہ پائے گا تو وہاں کی شراب اسے کیسے نصیب ہوگی؟ شراب پینا گناہِ کبیرہ ہے، جو شخص شراب پئے اور توبہ نہ کرے تو جنّت کی شراب سے محروم ہوگا، توبہ کرنے سے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور گناہ کرنے والا پاک و صاف ہوجاتا ہے: «التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ.» (الحدیث)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
عبداللہ بن الدیلمی نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کے طائف کے باغ میں داخل ہوا جس کو «وهط» کہا جاتا تھا، دیکھا تو وہ قریش کے ایک جوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے جس پر لوگ شراب پینے کا گمان کرتے تھے۔ میں نے عرض کیا: کچھ باتیں مجھے معلوم ہوئی ہیں کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شراب کا ایک گھونٹ پی لیا تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہ ہو گی“، جب اس جوان نے شراب کا ذکر سنا تو سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑایا اور بھاگ گیا، پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ! میں کسی کو اجازت نہیں دیتا ہوں کہ وہ میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی ہے۔ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”جو شخص ایک گھونٹ شراب کا پیئے گا چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ کی جائے گی، پھر اگر وہ (سچی) توبہ کر لے تو الله تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا۔“ مجھے یاد نہیں کہ تیسری بار یا چوتھی بار فرمایا کہ: الله تعالیٰ پر اسے قیامت کے دن «روغة الخبال» پلانا لازم ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إذا كان ربيعة بن زيد سمعه من عبد الله بن الدليمي قال المزي: " بينهما أبو إدريس الخولاني "، [مكتبه الشامله نمبر: 2136]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 5680]، [ابن ماجه 3377]، [ابن حبان 5357]، [موارد الظمآن 1378] وضاحت:
(تشریح حدیث 2127) «رَدْغَةِ الْخَبَالِ» کا مطلب ابن ماجہ کی روایت میں ہے: عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! «ردغة الخبال» کیا ہے؟ فرمایا: جہنمیوں کا پیپ و لہو (اعاذنا الله واياكم منہا)، اس میں یہ بھی اضافہ ہے کہ جو شخص شراب پئے اور توبہ نہ کرے اور اسی حال میں مر جائے تو جہنم میں داخل ہوگا۔ اس حدیث سے شراب کی حرمت ثابت ہوئی کیونکہ اس پر سخت عذاب کی وعید ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ شراب پئے اور توبہ کر لے تو اس کی تین بار تک توبہ قبول ہوگی، پھر شراب پئے اور توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول نہ ہوگی اور ضرور عذاب میں مبتلا ہوگا۔ بعض علماء نے کہا: یہ حکم صرف شرابی کے لئے تہدید و تخویف ہے کہ چوتھی بار پئے پھر توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول نہ ہوگی، کیونکہ دوسری احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بندہ ستر بار بھی گناہ کرے پھر توبہ کر لے تو اس کی توبہ قبول ہوگی، شرابی کے لئے یہ تحدید و پابندی اس لئے ہے تاکہ لوگ اس سے پرہیز کریں اور اس گناہِ کبیرہ کے مرتکب نہ ہوں۔ (والله اعلم بالصواب، ملخص من شرح وحیدی)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إذا كان ربيعة بن زيد سمعه من عبد الله بن الدليمي قال المزي: " بينهما أبو إدريس الخولاني "
|