من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 7. باب مِمَّا يَكُونُ الْخَمْرُ: شراب کس چیز کی ہوتی ہے؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”شراب ان دو درختوں سے نکلتی ہے: کھجور اور انگور سے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2141]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1985]، [أبوداؤد 3678]، [ترمذي 1875]، [نسائي 5588]، [ابن ماجه 3378]، [أبويعلی 6002]، [ابن حبان 5344] وضاحت:
(تشریح حدیث 2132) شراب ان دو چیزوں میں محصور نہیں، ایک اور حدیث میں ہے: انگور، کھجور، جو، گیہوں اور شہد سب سے شراب بنتی ہے۔ ہر وہ چیز جو عقل کو سلب کرے شراب کے حکم میں داخل ہے، خواہ کسی بھی چیز سے بنائی گئی ہو، یہی صحیح اور راجح ہے۔ علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اہلِ حدیث، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ شراب ہر چیز سے بن سکتی ہے اور خمر اسی چیز کا نام ہے جس میں نشہ ہو، انگور کا ہو یا کھجور کا، جو یا جوار کا، گیہوں یا شہد، انجیر یا سیب کا، پھر جس شراب میں نشہ ہو وہ حرام ہے، قلیل ہو یا کثیر، اور بہت احادیثِ صحیحہ اس مذہب کی تائید کرتی ہیں۔ مسلم کی روایت میں ہے: ہر مسکر یعنی نشہ لانے والی خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے، اور جس وقت خمر کی حرمت اتری اس وقت وہ پانچ چیزوں سے بنتا تھا: انگور، کھجور، گیہوں، جو اور شہد سے۔ خمر وہی ہے جو عقل کو چھپا لیوے۔ ایک روایت میں ہے کہ جب خمر کی حرمت اتری اس وقت انگور کا شراب تو بالکل کم تھا اور اکثر شراب ہمارا تر کھجور اور خشک کھجور کا تھا۔ حاصل یہ کہ اس زمانے میں کوئی نہیں کہہ سکتا کہ جو شراب انگور کے سوا اور چیزوں سے بنایا جائے اس کا اس قدر پینا درست ہے جس سے نشہ نہ ہو، گرچہ کچھ لوگ جن کو شروع زمانے میں حدیثیں نہیں پہنچی تھیں اس کے قائل تھے، لیکن وہ معذور تھے، اب جب یہ حدیثیں مشہور و معروف ہو گئیں تو کسی کو اس کے خلاف کہنا درست نہیں رہا، اور باطل ہو گیا وہ قول جو ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ شراب خاص طور پر انگور کا اور انگور کے سوا اور شرابوں کا اتنا پینا درست ہے جس سے نشہ نہ ہو، امام محمد رحمہ اللہ نے ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے اس قول کی مخالفت کی جب ان کو حدیثیں پہنچیں، اور فقہائے حنفیہ نے بھی امام محمد رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ دیا ہے۔ [ابن ماجه، شرح حديث: 3379] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|