من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 13. باب في النَّقِيعِ: انگور کے شربت کا بیان
عبداللہ بن الدیلمی نے اپنے والد سے روایت کیا کہ ان کے والد نے یا ان کے قبیلہ کے کسی فرد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جہاں سے نکل کر آئے ہیں اور کس کے پاس آئے ہیں آپ کو معلوم ہے، پس ہمارا ولی کون ہے؟ فرمایا: ”تمہارا ولی اللہ اور اس کا رسول ہے۔“ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم انگور اور شراب والے لوگ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام کر دیا ہے تو ہم سوکھے انگور (کشمش) کا کیا کریں؟ فرمایا: ”سکھا کر اس کی کشمش بنا لو“، عرض کیا: اس کا ہم کیا کریں گے؟ فرمایا: ”چمڑے کے مشکیزے میں اس کو رکھو اور اس کا شربت دوپہر کو بنا کر، شام کو شربت بنا کر دوپہر کے کھانے میں پی لیا کرو اور جب دو بار اس پر عصر کی نماز کا وقت گزر جائے تو شراب بننے سے پہلے تک اس کو پی سکتے ہو۔“
تخریج الحدیث: «محمد بن كثير المصيصي ضعيف وقد فصلنا القول فيه عند الحديث (6708) في " مسند الموصلي " ولكن تابعه عليه عدد من الثقات كما يتبين من مصادر التخريج. وهذا إسناد صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2154]»
اس حدیث میں محمد بن کثیر مصیصی ضعیف ہیں لیکن دوسرے طرق سے بھی یہ حدیث مروی ہے اور درجۂ صحت کو پہنچ جاتی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3710]، [نسائي 5752]، [طبراني 846، 851]، [أحمد 332/4، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2144) چمڑنے کے مشکیزے میں انگور کا شربت یا کشمش رکھنے سے جلدی تیزی نہیں آتی، لیکن مٹی کا مٹھورا یا گھڑا اگر ہر دن دھویا نہ جائے تو اس میں رکھے ہوئے شربت میں تیزی آ کر وہ جلدی نشہ آور ہو جاتا ہے، اسی طرح اگر کئی دن تک کھجور یا انگور کی نبیذ و شربت ایسے برتن میں رکھی رہے تو نشہ آور ہو جاتی ہے، اس لئے اس کے پینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی وقت تک ایسا شربت پیتے تھے جب تک کہ اس میں تیزی نہ آتی، اگر مزہ بدل جاتا یا بو بدل جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کبھی نہ پیتے تھے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن كثير المصيصي ضعيف وقد فصلنا القول فيه عند الحديث (6708) في " مسند الموصلي " ولكن تابعه عليه عدد من الثقات كما يتبين من مصادر التخريج. وهذا إسناد صحيح
|