من كتاب الاضاحي قربانی کے بیان میں 6. باب في لُحُومِ الأَضَاحِيِّ: قربانی کے گوشت کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے گوشت (کو روکنے) سے منع کیا یا یہ فرمایا کہ: ”قربانی کا گوشت تین دن کے بعد نہ کھاؤ۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2000]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5574]، [مسلم 1970]، [ترمذي 1509]، [ابن حبان 5923]، [أبويعلی 997] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا نبیشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے تم کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا تاکہ تم کو کافی ہو اور اب وسعت آ گئی ہے، تم کھاؤ، ذخیرہ کرو اور اجر و ثواب حاصل کرو۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «اتجروا» کا مطلب ہے اجر حاصل کرو۔ یعنی صدقہ و خیرات کر کے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2001]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2813]، [نسائي فى الصغریٰ 4235]، [ابن ماجه 3160]، [شرح معاني الآثار للطحاوي 186/4]، [أحمد 75/5] وضاحت:
(تشریح احادیث 1995 سے 1997) پہلی حدیث میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی ممانعت ہے، اس کا سبب اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ ہم نے تم کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے اور کھانے سے منع کیا تھا کیونکہ اس وقت لوگ محتاج تھے اور ہر ایک کے پاس قربانی کی وسعت نہ تھی تو حکم دیا گیا کہ تین دن میں کھا لو اور صدقہ و خیرات کر دو، تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ رکھو، لیکن اب وسعت آگئی، لوگ مالدار ہو گئے ہیں اس لئے کھاؤ بھی، صدقہ بھی کرو، چاہو تو رکھو بھی، لہٰذا یہ حدیث پہلی حدیث کی ناسخ ہے، اور اب قربانی کا گوشت فریج میں رکھنا اور بعد میں کھاتے رہنا بھی جائز ٹھہرا۔ مزید تفصیل اس نہی کی اگلی حدیث میں بھی آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرما دیا تھا، اگلے سال لوگوں نے قربانیاں کیں تو میں نے عرض کیا: اس قربانی سے لوگوں کے لئے آسانی تھی، لوگ ان کے گوشت اور چربی کا ذخیرہ کر لیتے اور (کافی دن تک) کھاتے رہتے تھے؟ فرمایا: ”تو اب انہیں ذخیرہ کرنے سے کس چیز نے روکا ہے؟“ عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ ہی نے تو پچھلے سال ان کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس وقت ان حاضرین کی وجہ سے منع کیا تھا جو دیہات سے آ کر جمع ہو گئے تھے تاکہ ان کے درمیان قربانیوں کا گوشت تقسیم کروا دیا جائے، لیکن اب لوگ کھائیں اور ذخیرہ اندوزی بھی کر سکتے ہیں۔“ (یعنی ممانعت کا حکم صرف اسی سال کے لئے تھا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2002]»
اس روایت کی سند صحیح اور مختلف سیاق سے یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5423]، [مسلم 1971]، [أبوداؤد 2812]، [نسائي 4443]، [ابن حبان 5927] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں: ہم منیٰ میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا: ”ہمارے لئے اس گوشت کو صاف کر کے رکھ لو“، چنانچہ میں نے حکم کی تعمیل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپسی تک وہی گوشت تناول فرماتے رہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2003]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1975]، [أبوداؤد 2814]، [ابن حبان 5932] وضاحت:
(تشریح احادیث 1997 سے 1999) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اور فعل دونوں سے ثابت ہوا کہ قربانی کا گوشت تین دن کے بعد بھی رکھا اور کھایا جا سکتا ہے، کیونکہ مکہ سے مدینہ منورہ کی مسافت تقریباً ایک ہفتہ کی تھی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زاد سفر کے طور پر (گوشت کا توشہ) مکہ سے مدینہ تک کے لئے رکھ لیا کرتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: یعنی قربانی کے گوشت کو رکھ لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2004]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2980، 5567]، [مسلم 1972]، [نسائي 1980]، [ابن حبان 5930]، [الحميدي 1297] وضاحت:
(تشریح حدیث 1999) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے گوشت کو خود بھی کھائیں اور غریبوں، محتاجوں، سوالیوں کو بھی کھلائیں، قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے چاہئیں، ایک حصہ اپنے لئے، ایک حصہ دوست احباب کے لئے، اور ایک حصہ غرباء و مساکین کے لئے۔ (مولانا راز رحمۃ اللہ علیہ)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|