من كتاب الاضاحي قربانی کے بیان میں 19. باب النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ: درندوں کی کھال اوڑھنے (استعمال کرنے) کی ممانعت کا بیان
ابوملیح نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں کو بچھانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2026]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4132]، [ترمذي 1771]، [نسائي 4264]، [أحمد 74/5، وغيرهم مرسلًا ومرفوعًا] وضاحت:
(تشریح حدیث 2021) جب درندوں کی کھال کو بچھانا ممنوع ہوا تو پہننا بدرجۂ اولی ممنوع ہوگا۔ نسائی شریف میں پہننے اور بچھانے دونوں کی ممانعت ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابوملیح نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2027]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4132، وغيره من المراجع المذكورة آنفا] وضاحت:
(تشریح حدیث 2022) ان روایات سے درندوں کی کھال بچھانے اور پہننے کی ممانعت ثابت ہوئی کیونکہ دنیا داروں میں ان کا بچھانا اور پہننا باعثِ نخوت و تکبر ہوتا ہے، (وحیدی)۔ ابوداؤد کی ایک روایت (4128) میں ہے: جن لوگوں کے پاس چیتے کی کھال ہو ان سے فرشتے جدا ہو جاتے ہیں۔ اس لئے شیر چیتے کی کھالوں پر بیٹھنا جائز نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|