(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله الرقاشي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا محمد بن إسحاق، حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن لحوم الاضاحي بعد ثلاث، فلما كان العام القابل وضحى الناس، قلت: يا رسول الله، إن كانت هذه الاضاحي لترفق بالناس، كانوا يدخرون من لحومها وودكها. قال:"فما يمنعهم من ذلك اليوم؟"قلت: يا نبي الله، او لم تنههم عام اول عن ان ياكلوا لحومها فوق ثلاث؟ فقال:"إنما نهيت عن ذلك للحاضرة التي حضرتهم من اهل البادية ليبثوا لحومها فيهم، فاما الآن، فلياكلوا وليدخروا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْقَابِلُ وَضَحَّى النَّاسُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتْ هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ لَتَرْفُقُ بِالنَّاسِ، كَانُوا يَدَّخِرُونَ مِنْ لُحُومِهَا وَوَدَكِهَا. قَالَ:"فَمَا يَمْنَعُهُمْ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمَ؟"قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَوَ لَمْ تَنْهَهُمْ عَامَ أَوَّلَ عَنْ أَنْ يَأْكُلُوا لُحُومَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ؟ فَقَالَ:"إِنَّمَا نَهَيْتُ عَنْ ذَلِكَ لِلْحَاضِرَةِ الَّتِي حَضَرَتْهُمْ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ لِيَبُثُّوا لُحُومَهَا فِيهِمْ، فَأَمَّا الْآنَ، فَلْيَأْكُلُوا وَلْيَدَّخِرُوا".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرما دیا تھا، اگلے سال لوگوں نے قربانیاں کیں تو میں نے عرض کیا: اس قربانی سے لوگوں کے لئے آسانی تھی، لوگ ان کے گوشت اور چربی کا ذخیرہ کر لیتے اور (کافی دن تک) کھاتے رہتے تھے؟ فرمایا: ”تو اب انہیں ذخیرہ کرنے سے کس چیز نے روکا ہے؟“ عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ ہی نے تو پچھلے سال ان کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس وقت ان حاضرین کی وجہ سے منع کیا تھا جو دیہات سے آ کر جمع ہو گئے تھے تاکہ ان کے درمیان قربانیوں کا گوشت تقسیم کروا دیا جائے، لیکن اب لوگ کھائیں اور ذخیرہ اندوزی بھی کر سکتے ہیں۔“(یعنی ممانعت کا حکم صرف اسی سال کے لئے تھا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2002]» اس روایت کی سند صحیح اور مختلف سیاق سے یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5423]، [مسلم 1971]، [أبوداؤد 2812]، [نسائي 4443]، [ابن حبان 5927]