من كتاب الاضاحي قربانی کے بیان میں 14. باب اللَّحْمِ يُوجَدُ فَلاَ يُدْرَى أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ: ایسا گوشت ملے جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا گیا ہے یا نہیں؟
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس کچھ لوگ گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ اس پر (ذبح کرتے وقت) الله کا نام لیا تھا یا نہیں، فرمایا: ”تم الله کا نام لو (بسم اللہ) کہو اور کھا لو“، اور یہ زمانہ جاہلیت سے قریب کا واقعہ تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2019]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2057، 5507]، [أبوداؤد 2829]، [نسائي 4448]، [ابن ماجه 3174]، [أبويعلی 4447] وضاحت:
(تشریح حدیث 2014) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں سے گوشت لے لینا درست ہے گرچہ یہ نہ معلوم ہو کہ ذبح کے وقت اس نے اللہ کا نام لیا تھا یا نہیں، کیونکہ مسلمان کا ظاہر حال امید دلاتا ہے کہ اس نے اللہ کا نام ضرور لیا ہوگا، البتہ مشرک سے گوشت لینا درست نہیں جب تک کہ آنکھ سے دیکھ نہ لیوے کہ اس کو مسلمان نے ذبح کیا ہے۔ (وحیدی)۔ اہلِ کتاب کا ذبیحہ درست ہے بشرطیکہ جھٹکے کا نہ ہو، آج کل کے اہلِ کتاب کھلے ہوئے مشرک ہیں، لہٰذا احتیاط اچھی ہے۔ والله اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|