من كتاب الاضاحي قربانی کے بیان میں 13. باب النَّهْيِ عَنْ مُثْلَةِ الْحَيَوَانِ: حیوان کے مثلہ کرنے کی ممانعت کا بیان
سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مدینے کے راستوں میں سے ایک راستے سے گزر رہا تھا، اچانک کچھ لڑکوں کو دیکھا کہ وہ (ایک مرغی کو باندھ کر اس کا) نشانہ لگا رہے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کس نے ایسا کیا ہے؟ وہ سب ادھر ادھر بھاگ گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوان کا مثلہ کرنے والے پر لعنت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2016]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5515]، [مسلم 1958]، [نسائي 4453]، [أبويعلی 5652]، [ابن حبان 5617] وضاحت:
(تشریح حدیث 2011) یعنی کسی بھی حیوان کو باندھ دیا جائے پھر اس کا تیر یا گولی سے نشانہ لگایا جائے، اور یہ ترسا ترسا کر مارنا، ایک ایک جزء اور گوشت کا کاٹنا یا مثلہ کرنا ہے، جس کی اسلام نے سخت مذمت کی ہے اور ایسا کرنے والے پر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا، سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر وہ جانور مرغی ہی کیوں نہ ہو میں اسے باندھ کر نہیں ماروں گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2017]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2687]، [أبويعلی 2497، 6790]، [ابن حبان 5609]، [الموارد 1072] وضاحت:
(تشریح حدیث 2012) سبحان اللہ! قربان جائیں اسلام کے نظامِ عدل و رحمت پر کہ ایک معمولی جانور کو بھی ایذاء دے کر مارنے کی ممانعت کر دی گئی اور اس کے خلاف عمل کرنے والے اسلام میں ملعون ہیں۔ یعنی رحمتِ باری تعالیٰ سے دور بھگا دیئے جاتے ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ کا قہر نازل ہوتا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجثمہ سے منع فرمایا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: مجثمہ مصبورہ کو کہتے ہیں یعنی بندھے ہوئے جانور کو تیر یا گولی یا پتھر سے مارنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2018]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5515]، [مسلم 1957]، [أبوداؤد 3719]، [ترمذي 1825]، [نسائي 4460]، [أبويعلی 2497]، [ابن حبان 5608] وضاحت:
(تشریح حدیث 2013) ان تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی بھی جانور کو عبث مارنا، اس کی جان سے کھیلنا، ترسا ترسا کر مارنا بہت ہی قبیح فعل ہے، اور اسلام میں اس کی سخت ممانعت ہے۔ پھر ایسا جانور جس کو باندھ کر مارا گیا ہو، گناہ بھی ہے اور حلال بھی نہیں۔ یہ اسلام کا پاکیزہ نظامِ رحمت ہے جس میں جانوروں پر بھی رحمت کی تعلیم ہے۔ کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|