حدثنا بشر بن محمد، قال: حدثنا عبد الله، قال: اخبرنا حيوة، قال: اخبرني شرحبيل بن شريك المعافري، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، انه سمع الصنابحي، انه سمع ابا بكر الصديق رضي الله عنه: إن دعوة الاخ في الله تستجاب.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ الصُّنَابِحِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ دَعْوَةَ الأَخِ فِي اللَّهِ تُسْتَجَابُ.
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دینی بھائی کی دعا اپنے دینی بھائی کے بارے میں قبول ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 161 و الدولابي فى الكني: 959/3 و البيهقي فى الشعب: 8640»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 624
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ جن دو افراد کا تعلق اور بھائی چارہ دین کی وجہ سے ہو، کوئی اور رشتہ داری نہ ہو تو ان کی دعا ایک دوسرے کے حق میں قبول ہوتی ہے، دوسرے لفظوں میں جن کی محبت اللہ کے لیے ہو کوئی دنیاوی مفاد نہ ہو ان کی ایک دوسرے کے حق میں دعا قبول ہوتی ہے۔ گویا قبولیت دعا کے اسباب میں اللہ کے لیے محبت اور تعلق بھی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 624