حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا فطر، عن ابي يحيى قال: سمعت مجاهدا، عن ابن عباس قال: لو ان جبلا بغى على جبل لدك الباغي.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي يَحْيَى قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَوْ أَنَّ جَبَلاً بَغَى عَلَى جَبَلٍ لَدُكَّ الْبَاغِي.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اگر ایک پہاڑ دوسرے پر سرکشی کرے تو سرکشی کرنے والے کا چورا ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه وكيع فى الزهد: 427 و ابن وهب فى الجامع: 274 و هناد فى الزهد: 643/2 و أبونعيم فى الحلية: 322/1 - انظر الضعيفة تحت الحديث: 1948»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 588
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ سرکشی بہت خطرناک گناہ ہے، حتی کہ اگر جمادات بھی اس کا ارتکاب کریں تو باغی ریزہ ریزہ ہو جائے یا اگر جس پر بغاوت کی جارہی ہے وہ ختم ہو جائے تو بغاوت کرنے والا بھی نہیں بچے گا اور ریزہ ریزہ ہو جائے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 588