الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
268. بَابُ الْبَغْيِ
سرکشی کا بیان
حدیث نمبر: 589
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتِ النَّارُ: يَدْخُلُنِي الْمُتَكَبِّرُونَ وَالْمُتَجَبِّرُونَ. وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: لاَ يَدْخُلُنِي إِلاَّ الضُّعَفَاءُ الْمَسَاكِينُ. فَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي، أَنْتَقِمُ بِكِ مِمَّنْ شِئْتُ، وَقَالَ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ شِئْتُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ اور جنت نے آپس میں جھگڑا کیا تو جہنم نے کہا: مجھ میں متکبر اور سرکش لوگ داخل ہوں گے۔ جنت نے کہا: مجھ میں صرف کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، تیرے ساتھ میں جسے چاہوں گا عذاب دوں گا، اور جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، تیرے ساتھ میں جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب صفة الجنة: 2561، و أصله فى الصحيحين، انظر الحديث، رقم: 554»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 589 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 589
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ متکبر اور سرکشی کرنے والا دنیا میں تو شاید بظاہر اسے عزت ملے لیکن انجام کار تباہی اس کا مقدر ہوگی۔ اس لیے سرکشی سے بچنا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں سرکشی سے بچنا جہنم سے بچنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو عاجزی پسند ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 589