حدثنا ابو اليمان، قال: حدثنا شعيب بن ابي حمزة، قال: حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان الانصار قالت للنبي صلى الله عليه وسلم: اقسم بيننا وبين إخواننا النخيل، قال: ”لا“، فقالوا: تكفونا المؤونة، ونشرككم في الثمرة؟ قالوا: سمعنا واطعنا.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ الأَنْصَارَ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ، قَالَ: ”لَا“، فَقَالُوا: تَكْفُونَا الْمَؤُونَةَ، وَنُشْرِكُكُمْ فِي الثَّمَرَةِ؟ قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہمارے کھجوروں کے باغ ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان تقسیم کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر انہوں نے مہاجرین سے کہا: تم کام میں ہمارا ہاتھ بٹاؤ، ہم تمہیں پھل میں شریک کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا: یہ بات ہم قبول کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الشروط، باب الشروط فى المعاملة: 2719 و النسائي فى الكبرىٰ: 8263 - انظر المشكاة: 2931»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 561
فوائد ومسائل: مشکل حالات میں مسلمان کو دوسرے مسلمان کی ہمدردی کرنی چاہیے اور اس کی معاونت کرنی چاہیے تاکہ وہ حالات سے تنگ آکر مایوس نہ ہو جائے۔ اسی طرح مشکل میں پھنسے مسلمان کو بھی چاہیے کہ خود محنت اور کوشش کرے اور دوسروں پر بوجھ نہ ڈالے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے اس قبیلے کی تعریف فرمائی جو کھانا کم ہونے پر اپنا کھانا اکٹھا کرلیتے اور کھاتے تھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 561