علم کا بیان ज्ञान के बारे में جو شخص (محفل میں) موجود ہو، وہ علمی بات غیرحاضر لوگوں تک پہنچا دے۔ “ सभा में मौजूद व्यक्ति को उन लोगों को ज्ञान पहुँचाना चाहिए जो मौजूद न हों ”
سیدنا ابوشریح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن بیان فرمایا تھا، جس کو میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور اس کو میرے دل نے یاد رکھا ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (خطبہ) کو بیان فرمایا تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں۔ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان فرمائی پھر فرمایا: ”مکہ (میں جنگ و جدل وغیرہ) کو اللہ نے حرام کیا ہے، اسے لوگوں نے حرام نہیں کیا۔ پس جو شخص اللہ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو، تو اس کو جائز نہیں کہ مکہ میں خونریزی کرے اور نہ (یہ جائز ہے کہ) وہاں کوئی درخت کاٹے، پھر اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ میں لڑنے سے (ان چیزوں کا) جواز بیان کرے تو اس سے کہہ دینا کہ اللہ نے اپنے رسول کو اجازت دے دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی صرف ایک گھڑی بھر دن کی وہاں اجازت دی تھی، پھر آج اس کی حرمت (حسب سابق) ویسی ہی ہو گئی ہے جیسے کل تھی، پس حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (یہ خبر) پہنچا دے۔“
|